دنیا میں زندگی آخرت کی تیاری کے لئے

Thu, 04/02/2020 - 19:43

خلاصہ: دنیا میں انسان رہ کر اپنی آخرت سنوار سکتا ہے۔

دنیا میں زندگی آخرت کی تیاری کے لئے

آخرت انسان کی ایسی منزل اور ایسا ٹھکانہ ہے جسے ساری زندگی آباد کرنے کے لئے کوشش کرنی چاہیے اور ساری زندگی وہاں کے لئے تیاری کرتے رہنا چاہیے۔ آخرت کی تیاری عموماً دنیاوی کاموں میں تیاری جیسی نہیں ہے کہ آدمی آخری وقت میں بھاگ دوڑ کرکے تیاری کرلینے میں کامیاب ہوجائے، بلکہ دنیا کی زندگی ہی انسان کو اس لیے دی گئی ہے کہ اپنی آخرت کو سنوار لے، اس سامان کو تیار کرے جس کی اسے آخرت میں ضرورت ہے اور غیرضروری چیزوں، کاموں، باتوں اور سوچوں کو چھوڑ کر  مسلسل آخرت کی تیاری میں مصروف رہے، کیونکہ آخرت کی زندگی چند دن کی زندگی نہیں ہے، بلکہ ابدی زندگی ہے جہاں انسان نے ہمیشہ ہمیشہ رہنا ہے۔
آخرت کی مختلف اور بے انتہا لذتوں اور نعمتوں سے رُخ موڑ کر دنیا کی چیزوں اور لذتوں پر خوش رہنا، بچگانہ کام ہے۔ بچہ اس دنیا کی لذتوں میں سے چاکلیٹ اور مٹھائی کے علاوہ اور کچھ نہیں سمجھتا اور ہمیں بچہ کے اس تصور پر تعجب ہوتا ہے، اولیاء اللہ بھی اس بات پر تعجب کرتے ہیں کہ ہم اللہ تعالیٰ کی بے انتہا جنت کے بدلے میں تکلیفوں سے بھری ہوئی دنیا پر اپنے آپ کو خوش کیے ہوئے ہیں جبکہ یہ دنیا محض کھیل تماشہ ہے۔ سورہ عنکبوت کی آیت ۶۴ میں ارشاد الٰہی ہے: "مَا هَـٰذِهِ الْحَيَاةُ الدُّنْيَا إِلَّا لَهْوٌ وَلَعِبٌ ۚ وَإِنَّ الدَّارَ الْآخِرَةَ لَهِيَ الْحَيَوَانُ ۚ لَوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ"، "اور یہ دنیاوی زندگی تو محض کھیل تماشہ ہے اور حقیقی زندگی تو آخرت والی ہے۔ کاش لوگوں کو اس (حقیقت) کا علم ہوتا"۔

* ترجمہ آیت از: مولانا محمد حسین نجفی صاحب۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
6 + 4 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 62