خلاصہ: انسان کو گناہ سے پرہیز کرنی چاہیے، گناہ انسان سے عبادت کی توفیق کو چھین لیتا ہے۔
گناہ کرنے کے کئی نقصانات ہیں، ان میں سے ایک نقصان یہ ہے کہ گنہگار شخص، اللہ تعالیٰ کی عبادت کرنے کی توفیق سے محروم ہوجاتا ہے۔ انسان کی خلقت کا مقصد، اللہ تعالیٰ کی عبادت ہے، اسی لیے انسان کا کمال کی طرف گامزن رہنا اور سعادت تک پہنچنا اللہ تعالیٰ کی عبادت کے ذریعے ہی ممکن ہے، اسی بنیاد پر انسان جس قدر زیادہ اللہ تعالیٰ کی عبادت کے راستے پر گامزن رہے اتنا ہی زیادہ کمال کے راستے کو طے کرتا جائے گا اور اُدھر سے جتنا مادّی اور دنیاوی پہلوؤں میں بڑھتا جائے لیکن معنوی اور دینی لحاظ سے نہ بڑھے تو اس نے کمال کے راستے کو طے نہیں کیا اور معنوی اور دینی لحاظ سے ترقی و کمال، اللہ تعالیٰ کی عبادت کے بغیر حاصل نہیں ہوسکتا۔
اللہ تعالیٰ کی عبادت اتنی اہمیت کی حامل ہے کہ سورہ نحل کی آیت ۳۶ میں ارشاد الٰہی ہے: "وَلَقَدْ بَعَثْنَا فِي كُلِّ أُمَّةٍ رَّسُولًا أَنِ اعْبُدُوا اللَّـهَ وَاجْتَنِبُوا الطَّاغُوتَ"، "اور یقیناً ہم نے ہر ایک امت میں کوئی نہ کوئی رسول (یہ پیغام دے کر) ضرور بھیجا ہے کہ اللہ کی عبادت کرو اور طاغوت (کی بندگی) سے بچو"۔
گناہ ایسی نقصان دینے والی چیز ہے جو انسان کی ترقی و کمال میں رکاوٹ بنتی ہے اور توفیقات کے چھِن جانے کا باعث ہے۔ گنہگار آدمی اپنے آپ کو اللہ تعالیٰ کے اجر و ثواب سے محروم کردیتا ہے۔
فطرت اور عقل انسان کو اللہ تعالیٰ کی عبادت کی طرف مائل کرتی ہیں اور نفسانی خواہشات اور گناہ انسان کو اللہ تعالیٰ کی عبادت سے روکتے ہیں۔ انسان اپنے پختہ ارادے اور جدّوجہد کے ذریعے گناہ جیسی رکاوٹوں سے مقابلہ کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ کی عبودیت کے راستے پر گامزن رہ سکتا ہے۔
* آیت کا ترجمہ: مولانا محمد حسین نجفی صاحب۔
Add new comment