ہمیں تھوڑی نا کچھ ہوا ہے!!

Mon, 03/09/2020 - 16:07

ایک سب سے بڑی کمی ہمارے اندر یہ ہے کہ ہم معاشرے میں پیش آنے والے حادثات سے لاتعلقی کا اظہار کرتے نظر آتے ہیں اور ایک دوسرے کا درد سمجھنا ہی نہیں چاہتے ہیں یا سمجھتے تو ہیں لیکن اپنا دامن یہ کہتے ہوئے جھاڑ لیتے ہیں کہ ہمیں تھوڑی نا کچھ ہوا ہے!!

ہمیں تھوڑی نا کچھ ہوا ہے!!

 ہماری زبانوں پر اب تک یہی کلمات جاری ہے،ہمیں تھوڑی نا کچھ ہوا ہے،ہمارے دلوں میں اب تک یہی خیالات پنپ رہے ہیں، "ہمیں تھوڑی نا کچھ ہوا"!
یاد رکھیئے «الْمُؤْمِنُ أَخُو الْمُؤْمِنِ كَالْجَسَدِ الْوَاحِدِ، إِنِ اشْتَكى شَيْئاً مِنْهُ وَجَدَ أَلَمَ ذلِكَ فِي سَائِرِ جَسَدِهِ وَ أَرْوَاحُهُمَا مِنْ رُوحٍ وَاحِدَةٍ؛مؤمن،مؤمن کا بھائی ہے جیسے دونوں ایک جسم ہوں،اگر ایک جسم کے کسی حصے کو تکلیف پہنچے تو اس حصے کے درد کو جسم کے دوسرے حصے محسوس کریں،اور ان دونوں برادر مؤمن  کی روحیں  ایک ہی روح سے ہیں۔[ الکافی، محمد بن يعقوب بن اسحاق کلینی، دارالحديث، قم، چاپ اول، 1429ق، ج 3، ص 425.]
 ہم یہ نہیں سمجھتے ہیں کہ آگ لگ چکی ہے، شعلہ بھڑک اٹھا ہے، علاقے کے علاقے اس کی زد میں آ چکے ہیں، اور ہماری جانب بھی صبا رفتاری سے بڑھ رہا ہے، پھر بھی بعض رداء غفلت تان کر سونے والے خواب غفلت میں مست پڑے ہیں، اور جب انہیں کاہلی اور سستی کی چادر سے نکلنے اور بیدار ہونے کو کہا جاتا ہے، تو یہ کہتے نہیں تھکتے کہ "ہمیں تھوڑی نا کچھ ہوا ہے" اور ہمارے یہاں کچھ ہوگا بھی نہیں"، شاید یہ لوگ بھول گئے ہیں کہ یہی آگ کا شعلہ جب فلسطین اور برما میں برسا تھا، اس وقت بھی وہ بلکہ اکثر لوگ یہی کہا کرتے تھے کہ یہ تو وہاں "فلسطین و برما میں" ہو رہا ہے انڈیا میں تھوڑی ہو رہا ہے، اور اب وہ شعلہ دیکھتے دیکھتے انڈیا کے مختلف علاقوں میں بھی آ چکا ہے، اور رفتہ رفتہ ممکن ہے کہ پوری انڈیا کو اپنی لپیٹ میں لے لے، اس کے باوجود کیا اب اس بات کا انتظار ہے کہ ہمارا گھر اس شعلے کے زد میں آ جائے پھر اس سے چھٹکارے کا سامان مہیا کیا جائے گا، اگر ایسی ہی بات ہے تو یقیناً ہم کسی اور دنیا میں جی رہے ہیں، جہاں پہلے آگ لگنے کا انتظار کیا جاتاہو اور جب آگ پورے مکان کو گھیر لے، پھر اسے گل کرنے کی کوشش کی جاتی ہو؛
اور یقینا ہماری دنیا اس دوسری دنیا سے بالکل مختلف ہے، جہاں ایسی چیزوں سے بھی اجتناب کیا جاتا ہے، جو آگ اور شعلے کا سبب ہو،
 اس لئے ضرورت ہے اس بات کی کہ اس کو مزید آگے بڑھنے سے روکا جائے، کہیں ایسا نہ ہو کہ ہم یہ کہتے رہ جائیں " ہمیں تھوڑی نا کچھ ہوا" ہمارے یہاں ایسا نہیں ہوگا" اور یہ شعلہ اژدھا بن کر ہمارے گھروں کو نگل لے،
اور پھر ہماری داستاں تک نہ رہے داستانوں میں۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
1 + 12 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 48