خلاصہ: زیارت جامعہ کبیرہ کی تشریح کرتے ہوئے یہ بیان کیا جارہا ہے کہ اہل بیت (علیہم السلام) کیسے اللہ کی رحمت کے مَعدِن ہیں۔
زیارت جامعہ کبیرہ میں حضرت امام علی النقی الہادی (علیہ السلام) فرماتے ہیں:"اَلسَّلامُ عَلَيْكُمْ يا اَهْلَ بَيْتِ النُّبُوَّةِ، وَ مَوْضِعَ الرِّسالَةِ، وَ مُخْتَلَفَ الْمَلائِكَةِ، وَ مَهْبِطَ الْوَحْيِ، وَ مَعْدِنَ الرَّحْمَةِ وَ خُزّانَ العِلْمِ"، "آپ پر سلام ہو اے نبوت کا گھرانہ، اور رسالت کا مقام، اور ملائکہ کے آمد و رفت کا مقام، اور وحی کے اترنے کا مقام، اور رحمت کا معدن (کان)"۔
مَعْدِن یعنی چیزوں کے بننے کی جگہ۔ معدن کا مَخْزَن سے فرق ہے، مخزن یعنی قیمتی چیزوں کو محفوظ رکھنے کی جگہ۔ اب ہمیں یہ دیکھنا ہے کہ اہل بیت (علیہم السلام) کیسے اللہ کی رحمت کے مَعْدِن ہیں۔
سورہ اعراف کی آیت ۱۵۶ میں ارشاد الٰہی ہے: "وَرَحْمَتِى وَسِعَتْ كُلَّ شَىْ ءٍ"، "اور میری رحمت نے ہر چیز کو گھیرا ہوا ہے"۔ لہذا کائنات میں جو کچھ ہے، سب مخلوقات کو اللہ تعالیٰ کی رحمت نے گھیرا ہوا ہے۔ کسی چیز کو خلق کرنا، یہ خود رحمت ہے، وجود و حیات، علم و قدرت اور سب جمال اور کمال، اللہ کی رحمت کے مصادیق ہیں، حتی موت بھی جو مخلوق کو ناقص رتبے سے کمال کے رتبےپر منتقل کرنا ہے، رحمت ہے۔
اہل بیت (علیہم السلام) جو اللہ تعالیٰ کی رحمت کے معدِن ہیں اس کا مطلب یہ ہے کہ کائنات میں اتنی مخلوقات کا خلق ہونا، جمادات، نباتات، حیوان، انسان، جنّ، ملائکہ، جسم اور ارواح اور ہر چیز کا منبع و ماخذ یہ معصومین حضراتؑ ہیں۔ یہ جو سورہ انبیاء کی آیت ۱۰۷ میں ارشاد الٰہی ہے: "وَ مَا اَرْسَلْناَكَ إِلَا رَحْمَةً لِّلْعَالَمِينَ"، "(اے رسول) ہم نے آپ کو تمام عالمین کیلئے رحمت بنا کر بھیجا ہے"، یعنی ساری کائنات اور جو کچھ ہے، سب تکوینی طور پر آپؐ کے مقدس وجود کے ماتحت قرار پائی ہوئی ہے، وہی رحمت جو "وَسِعَتْ كُلَّ شَىْ ءٍ" ہے، جس نے ہر چیز کو گھیرا ہوا ہے۔
لہذا سب مقدس انوار جو آپؐ کے ساتھ نوری لحاظ سے متّحد ہیں کہ جن کی ابتدا میں حضرت امیرالمومنین علی (علیہ السلام) ہیں جو نفسِ رسولؐ ہیں، یہ سب حضراتؑ اللہ کی رحمت کے معدن ہیں۔
* دوسری آیت کا ترجمہ از: مولانا محمد حسین نجفی۔
* مطالب ماخوذ از: شرح زیارت جامعہ کبیرہ، سید محمد ضیاء آبادی، ص۹۔
Add new comment