آنسو اور شھادت

Sun, 04/16/2017 - 11:16

خلاصہ: آنسو، گناہوں کے معاف اور دعاؤوں کے مستجاب ہونے کا ذریعہ ہے۔ شھادت، سب سے اچھی موت ہے، اور گریہ، شھادت کی موت کے لئے مقدمہ ہے۔

آنسو اور شھادت

بسم اللہ الرحمن الرحیم
     ہر انسان کی یہ آرزو ہوتی ہے کہ اسے مرنے کے بعد جنت میں جگہ ملے، لیکن  جب وہ اپنے گناہوں کو دیکھتا ہے تو مأیوس ہوجاتا ہے کہ میں نے خدا اور اہل بیت(علیہم السلام) کی اتنی نافرمائی کی ہے، اور میری یہ نافرمانی یقیان میرے اور جنت کے درمیان ایک دیوار ہے جس کی وجہ سے میں کبھی بھی جنت میں داخل نہیں ہوسکتا، لیکن یہ خداوند متعال کا لطف و کرم ہے کہ اس نے ہر انسان کے لئے توبے کا دروازہ کھلا رکھا ہے، جس کے ذریعہ وہ اپنے تمام گناہوں کو معاف کروا سکتا ہے، جس کے بارے میں امام باقر(علیہ السلام) فرماتے ہیں: «التَّائِبُ مِنَ الذَّنْبِ كَمَنْ‏ لَا ذَنْبَ‏ لَه[۱] جس نے اپنے گناہ سے توبہ کرلیا گویا وہ ایسا ہے جیسے اس نے کوئی گناہ ہی نہیں کیا»، جو شخص اللہ کے خوف سے ڈرتے ہوئے اللہ کی بارگاہ میں اپنے گناہوں کے لئے گریہ کرتا ہے تو خدا اس کے گناہوں کو معاف کردیتا ہے۔ جس کے بارے میں حضرت علی(علیہ السلام) فرمارہے ہیں: «الْبُكَاءُ مِنْ‏ خَشْيَةِ اللَّهِ‏ مِفْتَاحُ‏ الرَّحْمَةِ[۲] اللہ کے خوف سے رونا، رحمت کی چابی ہے»، اور رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) اس کے بارے میں فرمارہے ہیں: «طُوبَى‏ لِصُورَةٍ نَظَرَ اللَّهُ ‏ إِلَيْهَا تَبْكِي عَلَى ذَنْبٍ مِنْ خَشْيَةِ اللَّهِ لَمْ يَطَّلِعْ عَلَى ذَلِكَ الذَّنْبِ غَيْرُه[۳] خوش نصیب ہے وہ چھرہ، جسے خدا اس حالت میں دیکھے کہ وہ اپنے گناہوں پر اللہ کے خوف کی وجہ سے گریہ کررہا ہے، خدا اس کے گناہ کے بارے میں کسی کو بھی نہیں بتاتا»، ان دو حدیثوں سے یہ نتیجہ نکالا جاسکتا ہے کہ انسان اگر روتے ہوئے خدا کی بارگاہ میں اپنے گناہوں سے توبہ کرلے، تو اس کی زندگی میں ایک انقلاب آجاتا ہے اور اس کے ذریعہ اسے آسان موت نصیب ہوسکتی ہے۔
     آنسو دعاؤوں کی قبولیت کا سبب ہے، انسان کی حاجت جتنی زیادہ اہم ہوتی ہے وہ اتنا ہی عاجزی اور تڑب کے ساتھ خدا کی بارگاہ میں اپنی حاجت کو طلب کرتا ہے۔ جو جتنا تڑپ کر خدا کی بارگاہ میں اپنے حاجت کو طلب کرتا ہے اس کی دعا بھی ویسے ہی قبول ہوتی ہے، جس کے بارے میں امام صادق(علیہ السلام) اس طرح فرمارہے ہیں: «إِذَا اقْشَعَرَّ جِلْدُكَ‏ وَ دَمَعَتْ عَيْنَاكَ فَدُونَكَ دُونَكَ فَقَدْ قُصِدَ قَصْدُك‏[۴] جب تمھاری جلد لرزنے لگے اور تمھاری آنکھوں سے آنسو  بھی جاری ہوں تو اس حالت کو غنیمت جانو اور اس حالت کو جانے نہ دو، کیونکہ اس حالت میں تمھاری دعا قبول ہوتی ہے»، آنسو  کے ذریعہ انسان کی دعا مستجاب ہوسکتی ہے، اسی لئے جب دعا کرتے وقت آنکھوں سے آنسو جاری ہوجائے تو اپنی موت کی آسانی کے لئے دعا کرنا چاہئے، بہت زیادہ رویاتوں میں وارد ہوا ہے کہ جو کوئی خدا کے خوف سے گریہ کرتا ہے، اس کے تمام گناہ اس طرح معاف کردئے جاتے ہیں جس طرح وہ ابھی ابھی پیدا ہوا ہے[۵]، جب انسان کے تمام گناہ رونے کی وجہ سے بخش دئے جاتے ہیں تو یقینا اس کی موت شھادت کی موت ہوگی۔
    اگر دعا کرتے وقت انسان کی آنکھوں سے آنسو آجائے تو وہ اس کے دعا کی قبولیت کا سبب ہے، اس سے بڑھ کر کسی مؤمن کی آرزو کیا ہوسکتی ہے کہ اس کو مرنے کے بعد شھادت کا درجہ نصیب ہو، اگر دعا کرتے وقت کسی کے آنکھوں سے آنسو جاری ہوں اور وہ شھادت کی موت کو طلب کرے تو یقینا خداوند متعال اسے شھادت کی موت نصیب فرمائیگا۔
نتیجہ:
     آنسوں ہمارے گناہوں کی بخشش اور دعاؤوں کی قبولیت کا ذریعہ ہے، جب انسان کے تمام گناہ معاف کردئے جاتے ہیں تو یقینا اسے شھادت کی موت نصیب ہوتی ہے، خدا ہم سب کو اہل بیت(علیہم السلام) کے راستے پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہمیں شھادت کی موت نصیب فرمائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالے:
[۱] محمد باقرمجلسى، بحار الانوار، ج۶، ص۴۱، دار إحياء التراث العربي، بيروت، دوسری چاپ،۱۴۰۳ق.
[۲] حسین ابن محمد تقی نور، مستدرک الوسائل و مستنبط المسائل،  ج۱۱، ص۲۴۵، مؤسسۂ آل البیت(علیہم السلام)، قم، ۱۴۰۸۔
[۳] محمد ابن حسن حرّعاملی، وسائل الشیعہ، ج۱۵، ص۲۲۵، مؤسسۂ آل البیت(علیہم السلام)، قم، ۱۴۰۹۔
[۴] بحار الانور،ج۹۰، ص۳۴۵۔
[۵]  مستدرک الوسائل و مستنبط المسائل،  ج۱۱، ص۲۴۷۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
3 + 7 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 51