خلاصہ:حضرت زینب(سلام اللہ علیہا) نے کربلاء کے ان دردناک مصائب میں بھی اپنی عبادتوں کو ترک نہیں کیا اور خدا سے ارتباط کو قائم رکھا یہاں تک کے ان حالات میں بھی اپنی نماز شب کے ذریعہ خدا کو یاد کیا ۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
جناب زینب(سلام اللہ علیہا) کی عبادت کی عظمت کو روشن کرنے کے لئے امام حسین(علیہ السلام) کا اپنی بہن سے یہ کہنا کافی ہے کہ "اے بہن زینب مجھے اپنے رات کی نمازوں میں نہ بھولنا"، امام حسین(علیہ السلام) کے اس جملہ سے جناب زینب(سلام اللہ علیہا) کی عظمت اور معرفت کو سمجھ سکتے ہیں[عوالم العلوم و المعارف والأحوال من الآيات و الأخبار الأقوال، ج:۱۱،ص:۹۵۴]۔
امام سجاد(علیہ السلام) آپ کی عبادت کی عظمت کو بتاتے ہوئے فرمارہے ہیں: «اِنَّ عَمَّتي زَيْنَب کانَتْ تُؤَدّي صَلَواتِها مِنْ قِيام، اَلفَرائِضَ وَ النَّوافِلَ، عِنْدَ مَسيرِنا مِنَ الکُوفَةِ اِلَي الشّامِ، وَ في بَعْضِ المَنازِل تُصَلّي مِنْ جُلُوسٍ... لِشِدَّةِ الجُوعِ وَ الضَّعْفِ مُنْذُ ثَلاثِ لَيالٍ لاَنَّها کانَتْ تَقْسِمُ ما يُصيبُها مِنَ الطَّعامِ عَلَي الاَطْفالِ، لِاَنَّ القَوْمَ کانُوا يَدْفَعُونَ لِکُلِّ واحِدٍ مِنّارغيفاً واحِداً مِنَ الخُبْزِ فِي اليَوْمِ وَ اللَّيلَة؛ یقنا میرے پھوپی زینب(سلام اللہ علیہا) کوفہ سے شام کے تمام راستوں میں نماز کھڑے ہوکر پڑھتی تھیں اور بعض مقامات پر بھوک اور کمزوری کی وجہ سے بیٹھ کر پڑھتی تھیں۔۔۔ »[۳].
جناب زینب(سلام اللہ علیہا) کے ان مصائب اور پریشانیوں میں اس طرح کی عبادت سے ہمیں سبق ملتا ہے کہ ہم بھی اپنے آپ کو جناب زینب(سلام اللہ علیہا) کی اتباع کرتے ہوئے خدا سے عبادت کے ذریعہ خدا سے اپنے رشتہ کو مضبوط کریں تاکہ مشکلات اور پریشانیوں میں خدا سے شکایت کرنے کے بجائے اس سے رشتہ کو اور مضبوط کریں۔
*عوالم العلوم و المعارف والأحوال من الآيات و الأخبار الأقوال، عبد الله بن نور الله بحرانى اصفهانى، مؤسسة الإمام المهدى(علیه السلام)، قم، ایران۔
Add new comment