عظمت حضرت زینب سلام اللہ علیھا(2)

Sun, 04/16/2017 - 11:11

چکیده:چکیده: جناب زینب بچپن سے ہی اہل بیت کی توجہ کا مرکز رہیں ہیں نیز آپ بچپن سے ہیں عالمہ غیر معلمہ کے درجہ پر فائز رہی ہیں۔

عظمت حضرت زینب سلام اللہ علیھا(2)

ب: زینب رسول کی آغوش میں

کتنی با عظمت تھی جناب زینب کی ذات کہ جسکی آمد سے پنجتن پاک میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ۔ کوئی رحمت کوئی پیاری بہن کہہ کر پکار رہا تھا۔ ہر کوئی خوش تھا مگر جیسے ہی ''رسول نے زینب کو اٹھایا اور آغوش میں لیکر پیار کرنا شروع کیا تو آنکھوں سے آنسو جاری ہوگئے ''لوگ پریشان ۔۔۔خوشی کا موقع اور پیغمبر رو رہے ہیں ، سب ٹھیک تو ہے، آخر کار زہرا نے بڑھ کر پوچھ ہی لیا بابا اس گریہ کا سبب کیا ہے؟ رسول کے خیالوں کے پردے پر زینب پر ہونے والے واقعات کا عکس ابھرا فرمایا بیٹی حسین ؑ کے ساتھ زینب پر بھی ظلم ڈھائے جائیں گے، حسین کی شہادت کی تکمیل زینب کی اسارت پر ہوگی یہ شام کے بازاروں میں برہنہ سر پھرائی جائے گی، آپ کے ایک ایک لفظ میں دکھ بول رہا تھا اسکے بعد رسول نے فرمایا '' من بكى على مصائب هذه البنت، كان كمن بكى على‏ أخويها الحسن‏ و الحسين‏''[1] جس نے زینب کی مصیبتوں پر گریہ کیا گویا اس نے اس کے بھائیوں حسن و حسین پر آنسو بہائے ہیں'' خوشی سے سجی ہوئی محفل غم میں بدل گئی، ہر کوئی زینب کی مظلومیت پر رو رہا تھا، اسکے بعد آپ نے زینب کی عظمت کو سمجھانے کے لئے لوگوں کو مخاطب کر کے فرمایا '' میری وصیت ہے کہ سب اس بچی کا احترام کریں یہ خدیجہ الکبری کے مانند ہے''یعنی جس طرح اسلام کی ترقی اور مقصد پیغمبر کی تکمیل کے لئے حضرت خدیجہ کی کوشش نہایت ثمر بخش تھیں اسی طرح راہ خدا میں حضرت زینب کی استقامت و صبر بھی بقاء اسلام کے لئے اہمیت کا حامل ہے۔

ج: حضرت زینب باپ کی آغوش میں۔

علامہ نقدی فرماتے ہیں: '' زینت پدر باپ کی مبارک آغوش میں جلوہ افزون تھیں، امام علیؑ نے اپنی بیٹی سے بڑی محبت و الفت سے فرمایا: میرے جگر کے ٹکڑے کہو ایک! زینب نے کہا ایک، امام نے فرمایا عزیز از جان کہو دو! زینب خاموش رہیں، آپ نے دوبارہ فرمایا میری آنکھوں کے نور کہو دو! زینب پھر خاموش رہیں، شیر خدا نے فرمایا میرے دل کے سکون بات کرو کہو دو! زینت پدر نے عرض کی عزیز بابا جس زبان سے ایک کا اقرار کرچکی ہوں کیسے اس زبان سے دو کہوں۔ امام نے جب یہ خوبصورت کلمات اپنی لخت جگر سے سنے بے ساختہ انہیں اپنے سینے سے لگالیا اور فرمایا: فان فضائلھا و فواضلھا و خصالھا و علمھا و عملھا و عصمتھا و عنھا و نورھا و ضیائھا و شرفھا و بھائھا، تالیۃ امھا فاطمۃ الزہرا'' [2]بے شک زینب اپنے فضائل، فواضل، خصائل، جلال، علم، عمل، عصمت، نور، ضیا، شرف اور جمال میں بالکل اپنی ماں زہراؑ کی مانند ہیں '' گو کہ دوسری زہراؑ ہیں۔
یہ روایت کچھ اختلاف کے ساتھ متواتر ہے اس روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ زینب ؑ زمان طفولیت سے ہی علم و کمال کے اعلی درجہ پر فائز تھیں اور علم اہل بیت  رسول کو قبول کرنے کے لئے شرح صدر کی حامل تھیں۔

 

 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ جات

[1] عوالم العلوم و المعارف والأحوال من الآيات و الأخبار و الأقوال‏ ج11، ص947۔

[2] زینب الکبری، ص73۔ ریاحین الشریعہ، ص54۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
5 + 7 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 30