دھوکہ باز شخص کی دھوکہ بازیوں کا تجزیہ

Sun, 12/22/2019 - 20:32

خلاصہ: دھوکہ بازی ایسا خفیہ کام ہے جس کے بارے میں لوگوں کو خیال رکھنا چاہیے تا کہ دھوکہ باز کے دھوکے سے بچ سکیں۔

دھوکہ باز شخص کی دھوکہ بازیوں کا تجزیہ

دھوکہ ایسا کام ہے جس کے لئے دھوکہ باز آدمی لوگوں کو تکلیف دینے کے لئے خفیہ راستے تلاش کرتا ہے۔ وہ خفیہ طور پر لوگوں کے اس ارادے سے رُخ موڑ دیتا ہے جس میں ان کا فائدہ ہوتا ہے۔
حضرت امیرالمومنین علی (علیہ السلام) فرماتے ہیں: "ألمكور شيطان فى صورة انسان"، "زیادہ دھوکہ کرنے والا شخص شیطان ہے انسان کی صورت میں"۔ [غررالحکم، ص۷۸، ح ۱۵۰۳]
دھوکہ باز آدمی کی زندگی میں جگہ جگہ پر منافقت پائی جاتی ہے، کیونکہ وہ اپنی اس بری صفت کی وجہ سے مختلف لوگوں سے دھوکہ بازی کی کوشش کرتا رہتا ہے۔ دھوکہ باز شخص لوگوں سے بات کرنے اور ان سے متعلق کاموں میں منافقت کرتا ہے، یعنی وہ ظاہری طور پر لوگوں کو ان کا فائدہ بتاتا ہے، لیکن اس کا مقصد لوگوں کو فائدہ پہنچانا نہیں ہوتا، اسی لیے ان کو ایسی باتوں یا کاموں میں مصروف کردیتا ہے کہ وہ سمجھیں اسی بات یا کام میں ان کا فائدہ ہے، جبکہ وہ ان کو ان باتوں یا کاموں میں مصروف کرکے دو مقاصد کی طرف بڑھ رہا ہوتا ہے:
۱۔ اپنا فائدہ                 ۲۔ لوگوں کا نقصان
وہ لوگوں کو اس لیے مصروف کردیتا ہے کہ جو فائدے ان کو صحیح راستہ اختیار کرنے سے مل سکتے تھے ان راستوں اور فائدوں سے ان کو روک لے اور وقت کے گزرنے سے انہی فائدوں کو اپنے لیے سمیٹ لے۔
وہ ان کو ایسے راستے پر چلاتا ہے کہ وہ کچھ عرصہ اسی راستے کی خرابیوں کو حل کرنے یا اس راستے میں بالکل تھوڑا سا پائے جانے والے فائدے کو حاصل کرنے میں مصروف رہیں اور دھوکہ باز شخص لوگوں کی اسی مصروفیت کے ذریعے ان فائدوں کو اپنی طرف کھینچ لیتا ہے جو ان لوگوں کو حاصل ہونے۔
دھوکہ باز شخص لوگوں کو سبز باغ دکھا کر یا معمولی فائدہ چکھا کر یا جھوٹے وعدے دے کر، لوگوں کا اعتماد جما لیا اور اس طرح سے ان کی جڑیں کاٹ لیں کہ بعض اوقات ان کو خود معلوم نہیں ہوسکتا کہ ان کو نقصان کیسے ہوا۔
دھوکہ باز شخص، دھوکہ بازی دین کے متعلق، مالی معاملات، سیاسی مسائل، منگنی اور شادی بیاہ سے متعلق، اصلی چیز دکھا کر نقلی چیز دینا، گھٹیا چیز کی حد سے زیادہ تعریفیں کرنا اور مختلف مسائل میں کرکے لوگوں کی زندگی کو تباہ کردیتا ہے۔

* غررالحکم، آمدی، ص۷۸، ح ۱۵۰۳۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
1 + 0 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 84