خلاصہ: ریاکاری اور دکھاوا کرنا بری صفت ہے جس سے انسان کو پرہیز کرنا چاہیے۔
دکھاوا کرنے والا آدمی اچھے اور نیک کام لوگوں کو دکھانے کے لئے کرتا ہے، وہ درحقیقت صحیح طور اس بات پر ایمان نہیں رکھتا کہ اللہ اسے دیکھ رہا ہے، کیونکہ جس کا ایمان یہ ہو کہ اللہ اسے دیکھ رہا ہے تو وہ اخلاص کے ساتھ اللہ کی رضا کے لئے نیکی کرے گا۔ سورہ اقراء کی آیت ۱۴ میں ارشاد الٰہی ہے: "أَلَمْ يَعْلَم بِأَنَّ اللَّـهَ يَرَىٰ"، "کیا وہ نہیں جانتا کہ اللہ (سب کچھ) دیکھ رہا ہے؟"۔
بعض لوگ ریاکاری اس لیے کرتے ہیں کہ لوگ ان کے عمل کو دیکھیں اور ان کی تعریف کریں۔ بعض اس لیے نیک کاموں کا دکھاوا کرتے ہیں کہ ان کو لوگوں سے لالچ ہوتی ہے، وہ اپنے آپ کو اچھا آدمی ظاہر کرکے لوگوں سے مفت مال وصول کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ بعض ریاکاری اچھے کاموں میں اس لیے کرتے ہیں تا کہ کوئی سِمت اور منصب لے کر شہرت اور مال حاصل کرسکیں۔
جبکہ ایسے لوگ اس حقیقت سے غافل ہیں کہ کسی کے مال میں طمع اور لالچ نہیں کرنی چاہیے اور خود محنت کرکے حلال رزق کمانا چاہیے اور شہرت کا طلبگار بھی نہیں ہونا چاہیے۔
دکھاوے کی کوشش کرنا ایسا شیطانی وسوسہ ہے جس سے انسان کو مقابلہ کرنا چاہیے اور انسان اللہ تعالیٰ کو اپنے اعمال پر حاضر و ناظر سمجھے اور قربۃً الی اللہ نیک کام کرے تا کہ وہ اعمال اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں قبول ہوں۔
انسان کو نیک کام کے بدلے کی امید، اللہ تعالیٰ سے رکھنی چاہیے نہ کہ لوگوں سے، کیونکہ لوگ اگر ایک دن تعریف کردیں تو ہوسکتا ہے کہ دوسرے دن کسی اور وجہ سے اسی آدمی کی مذمت بھی کریں، لیکن جس نیکی کا بدلہ اللہ تعالیٰ انسان کو دیتا ہے، اس سے کوئی چیز قابل موازنہ نہیں ہے۔
* ترجمہ آیت از: مولانا محمد حسین نجفی۔
Add new comment