نیک خُلق اور بد خُلق کی تعریف

Sun, 04/16/2017 - 11:11

چکیده:

نیک خُلق اور بد خُلق کی تعریف

انسان کی ثابت نفسانی صورت کہ جو باعث ہو کہ آسانی سے بنا فکر کئے کام کروائے،اب اگر یہ نفسانی صورت نیک کام کروائے (جو شرعا اور عقلا اچھے کام ہوں)،تو یہ انسان نیک خُلق ہے اور اگر بُرے کام کروائے تو انسان بد خُلق ہے

نیک خُلق اور بد خُلق کی تعریف

بسم الله الرحمن الرحيم

تعلیماتِ اسلامی کو تین  اہم حصوں میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ پہلا علمِ اخلاق  ،دوسرا علمِ کلام (اعتقادات)، اور تیسرا علمِ فقہ ۔ ان تین علوم کو اکثر بہ ترتیب فقہ اکبر،فقہ اوسط اور فقہ اصغر بھی کہا جاتا ہے۔
ہمارے معاشرہ میں فقہی مسائل کو زیادہ اہمیت دی جاتی یے اورعلم اخلاق  بالائے طاق رکھ دیا جاتا ہے اور اس پر کم توجہ دی جاتی ہے۔ جو فقہ اکبر ہے اسے اصغر سمجھتے ہیں اور جوفقہ اصغر ہے اسے اکبر سمجھتے ہیں۔
آج کے ان مادہ پرست دنیاوی معیار اور ملاکات نے ہماری تہذیب و تمدن پر بہت گہرا منفی اثر ڈالا ہے اور اِس سکولر تعلیمی نظام پر چلنے والے اداروں نے بچی ہوئی کسر کو بھی پورا کر دیا جسے ہمارے بچے اسلامی طور طریقوں سے اور دور ہوگئے۔ انسان کی عزت،شرافت وکرامت کے فطری اور اسلامی معیار سکولرازم کے نذر ہو گئے۔ معنویت،روح،باطنی خصوصیات جیسے مفاہیم اجنبی ہو گئے۔
اس طرح سے مغربی ثقافت  ہم پراثر انداز ہو رہی ہے جس نظام کو بنانے اور چلانے والے Friedrich Nietzsche  اور Machiavelli جیسے دانشمند افراد ہوں جو انسان کی تمامتر روحانی امتیازات اور صفات کے منکر ہوں، ایسے نظریات انسان کو حیوانی کے ساتھ لاکر کھڑا کر دیتے ہیں۔ اسی لئےآج ہمکو اپنے معاشرے میں بےشمار اخلاقی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
لھذا دور حاضر میں اس بات کی اشّد ضرورت ہے کہ خود بھی اور اپنے بچوں کوبھی  تعلیمات اسلامی بالخصوص علم اخلاق سے آشنا کریں۔

اخلاق کی تعریف:
اخلاق کا لفظ بنا ہے ’’خـلق‘‘ سے۔ اگر اسے خُلْق پڑھا جائے تو باطنی صورت کے معنیٰ بنتے ہیں اوراگراسے خَلْق پڑھا جائے تو ظاپری صورت کے معنیٰ نکلتے ہیں۔
اس ایک ہی کلمہ سے ظاہر اور باطن دونوں معنیٰ نکلتے ہیں۔ لھذا علمای اخلاق فرماتے ہیں اچھے اخلاق کا مطلب ہے ظاہر اور باطن دونوں کو اچھا کرنا ہے۔
مثال کے طور پر، اگر ہم کسی کی ظاہری طور پر مدد کر رہے ہیں لیکن ہمارا دل نھی چاہ رہا ہے تو یہ اچھے اخلاق کی مثال نھی ہوئی۔ اسی طرح سے  دوسری مثل  یہ کہ اگر ہم کسی کی ظاہرا مدد کر سکتے ہیں اور دل بھی چاہتا ہے کہ مدد کریں لیکن مدد نھی کرتے،تو یہ بھی کوئی فضیلت نھی۔
اسکا مطلب یہ ہوا کہ پہلی مثال کے حوالے سے ہم کہیں کہ ہمنے فلاں نیک کام کیا ہمکو پورا اجر ملنا چاہئے،کیوں کہ باطنِ صحیح نھی تھا اس لئے اجر نہیں ملے گا۔دوسری مثال میں ہم کہیں کہ مدد نھی کی تو کیا ہوا دل میں نیت تو تھی اس لئے پورا اجر ملنا چاہیے،تو یہ بھی غلط ہے کیوں کہ  اگر چہ باطن صحیح تھا لیکن ظاہر میں عمل نھی تھا۔

اخلاق کی تعریف:
علامہ سید عبد اللہ شبر(رہ) اپنی کتاب اخلاق میں بیان فرماتے ہیں ’’انسان کی ثابت نفسانی صورت کہ جو باعث ہو کہ آسانی سے بنا فکر کئے کام کروائے،اب اگر یہ نفسانی صورت نیک کام کروائے (جو شرعا اور عقلا اچھے کام ہوں)،تو یہ انسان نیک خُلق ہے اور اگر بُرے کام کروائے تو انسان بد خُلق ہے‘‘

مزید وضاحت :
 اس بات سے معلوم ہوا کہ اگر کوئی شخص کبھی اچھے کام انجام دے اور کبھی برے کام انجام دے تو اس شخص کو نیک خُلق یا بد خُلق نھی کہ سکتے کیوں کہ علامہ شبر(رہ) کی تعریف کے مطابق ’’ثابت نفسانی صورت‘‘ ہونا چاہئے۔
علامہ کی تعریف کے مطابق، اگر کوئی شخص کبھی کبھار اچھے کام انجام دے اور گاھے برے کام انجام دے تو یہ حالت اسکی نفسانی کیفیت کو بیان نہیں کرتی، یعنی ہم یہ نہیں کہ سکتے کہ یہ شخص برے اخلاق کا ہے یا اچھے اخلاق کا ہے۔ کیوں کی علامہ کی تعریف کے مطابق ’’ثابت نفسانی صورت‘‘ ہونا چاھئے جو ہمیشہ ثابت رہتی ہو وقتی نہ ہو۔ اسی طرح اجگر کوئی شخص بہت سوچنے اور زحمت سے اپنے کو کسی اچھے  یا برے کام کے لئے تیار کرے،تو یہ بھی اس طرح ہے اسکو بھی ہم نہیں کہ سکتے کہ برے اخلاق کا ہے یا اچھے اخلاق کا ہے کیوں کہ علامہ کی تعریف کے دوسرے حصہ میں یہ شرط ہے کہ ’’ آسانی سے بنا فکر کئے‘‘ کام انجام پا رہا ہے تو اخلاقی صورت معلوم ہو گی۔

نتیجہ:
لھذا  اس بات پر توجہ کرنا ضروری ہے کہ صرف کوئی کام کرنا یا اسکے انجام دینے پر قدرت اوراختیاررکھنا یا اسکے اچھے برے کا علم ہونا وغیرہ ۔ ۔ ۔ یہ سب کوئی بھی انسان کی اخلاقی خصوصیات میں سے نہیں ہے۔ کیوں کہ ممکن ہے  ایک شخص سخی ہو لیکن فقیری کی وجہ سے کسی کی مالی مدد نہ کر سکے،یا ممکن ہے ایک شخص بخیل ہولیکن ریاکاری کرتا ہو اورخوب انفاق کرتا ہو۔ تو انسان کا اخلاق وہ ہے جو اسکی باطنی صورت ہے کہ جو بہت سی صفات سے مل کر بنتی ہے۔

تحریر: سید علی عباس رضوی

 

 

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
2 + 0 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 35