خلاصہ: جب انسان مسلسل گناہ انجام دیتا ہے تو اسکا پورا دل سیاہ ہوجاتا ہے اور جب اسکا پورا دل سیاہ ہوجاتا ہے تو اس پر کسی کی نصیحت کا کوئی بھی اثر نہیں ہوتا۔
خداوند متعال نے انسان کو فطری طور پر آزاد پیدا کیا ہے اب یہ انسان کے اختیار میں ہےکہ وہ اپنی اس آزادی کے ذریعہ خدا کی قربت کو حاصل کرلے یا گناہ کرتے ہوئےاس نتیجہ تک پہونچ جائے کہ جس کی طرف روایتوں میں اس طرح وارد ہوا ہے کہ انسان جب گناہ کرتا ہے تو اسکے ہر گناہ کی وجہ سے اس کے دل میں ایک کالا دھبہ پیدا ہوجاتا ہے اور اسی طرح جب انسان مسلسل گناہ انجام دیتا ہے تو اسکا پورا دل سیاہ ہوجاتا ہے اور جب اسکا پورا دل سیاہ ہوجاتا ہے تو اسکا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ اس پر کس بھی نصیحت یا اچھی بات کا اثر نہیں ہوتا، جب انسان اس مرحلہ پر پہونچ جائے تو اس سے نجات پانے کا واحد راستہ یہ ہے کہ وہ خداوند متعال کی بے پناہ رحمت سے متمسک ہوکر اس سے مدد مانگے اور خدا سے دعا مانگے کے اس کے گناہ کو معاف کردے کیونکہ صرف اور صرف خدا ہی کی وہ ذات ہے جو ہمارے گناہوں کو بخشنے والی ہے، جیسا کہ خداوند عالم قرآن مجید میں فرما رہا ہے: « قُلْ يَا عِبَادِيَ الَّذِينَ أَسْرَفُوا عَلَى أَنفُسِهِمْ لَا تَقْنَطُوا مِن رَّحْمَةِ اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ جَمِيعاً إِنَّهُ هُوَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ[سورۂ زمر، آیت:۵۳] پیغمبر آپ پیغام پہنچا دیجئے کہ اے میرے بندو جنہوں نے اپنے نفس پر زیادتی کی ہے رحمت خدا سے مایوس نہ ہونا اللہ تمام گناہوں کا معاف کرنے والا ہے اور وہ یقینا بہت زیادہ بخشنے والا اور مہربان ہے»۔
Add new comment