خلاصہ: زیارت جامعہ کبیرہ کی روشنی میں اہل بیت (علیہم السلام) کے پاس ملائکہ کی آمد و رفت کے بارے میں گفتگو کی جارہی ہے۔
زیارت جامعہ کبیرہ میں حضرت امام علی النقی الہادی (علیہ السلام) فرماتے ہیں:"اَلسَّلامُ عَلَيْكُمْ يا اَهْلَ بَيْتِ النُّبُوَّةِ، وَ مَوْضِعَ الرِّسالَةِ، وَ مُخْتَلَفَ الْمَلائِكَةِ"، "آپ پر سلام ہو اے نبوت کا گھرانہ، اور رسالت کا مقام، اور ملائکہ کے آمد و رفت کا مقام"۔
ملائکہ کا اہل بیت (علیہم السلام) کے حضور میں آنے جانے کے بارے میں چند امکان پائے جاتے ہیں:
۱۔ اگر الملائکہ میں الف و لام عہد کے لئے ہو تو "خاص ملائکہ" ان حضراتؑ کے پاس آمد و رفت کرتے ہیں۔
۲۔ اگر الف و لام، "کُل" کے معنی میں ہو تو "موجودہ سب ملائکہ" ان حضراتؑ آمد و رفت کرتے ہیں۔
۳۔ اگر الف و لام، "جنس" کے لئے ہو تو "موجودہ سب ملائکہ اور بعد میں خلق ہونے والے ملائکہ"، ان حضراتؑ کے پاس آمد و رفت کرتے ہیں۔
پہلے امکان کی بناء پر، "خاص ملائکہ" کے بارے میں کوئی دلیل اور قرینہ نہیں ہے کہ یہاں الف و لام عہد کے لئے ہو، کیونکہ اس زیارت میں یہ پہلی بار ملائکہ کا تذکرہ ہوا ہے۔ اگر الف و لام عہد کے لئے ہوتی تو ضروری تھا کہ اس سے پہلے ملائکہ کا تذکرہ ہو۔
دوسرے امکان کی بناء پر اگر الف و لام "کُل" کے معنی میں ہو تو اس تخصیص پر کوئی دلیل نہیں پائی جاتی۔
لہذا تیسرا امکان زیادہ مضبوط ہے جو الف و لام جنس ہے۔ اس تیسرے امکان کی بناء پر سب ملائکہ یعنی جو موجود ہیں اور جو بعد میں خلق ہوں گے، ان حضراتؑ کے پاس آمد و رفت کرتے ہیں۔ [ ماخوذ از: سیمای ائمہ در شرح زیارت جامعہ کبیرہ، ص۵۸]
* ماخوذ از: سیمای ائمہ در شرح زیارت جامعہ کبیرہ، علی نظامی، ص۵۸۔
Add new comment