نفسانی خواہش کے بغیر شیطان انسان کو بہکانے سے عاجز

Wed, 09/25/2019 - 11:25

خلاصہ: شیطان جو انسان سے دشمنی کرتا ہے، وہ انسان کی نفسانی خواہش کے ذریعے انسان کو بہکاتا ہے۔

نفسانی خواہش کے بغیر شیطان انسان کو بہکانے سے عاجز

        انسان کے دو دشمن ہیں: اندرونی اور بیرونی۔ اندونی دشمن اس کا نفس امارہ اور نفسانی خواہش ہے اور بیرونی دشمن شیاطین ہیں۔ شیاطین جنّی بھی ہوسکتے ہیں اور انسانی بھی۔
سورہ ق کی آیت ۱۶ میں ارشاد الٰہی ہے: "وَلَقَدْ خَلَقْنَا الْإِنسَانَ وَنَعْلَمُ مَا تُوَسْوِسُ بِهِ نَفْسُهُ وَنَحْنُ أَقْرَبُ إِلَيْهِ مِنْ حَبْلِ الْوَرِيدِ"، "بےشک ہم نے انسان کو پیدا کیا ہے اور ہم وہ وسوسے جانتے ہیں جو اس کا نفس ڈالتا ہے اور ہم اس کی شہ رگ (حیات) سے بھی زیادہ اس کے قریب ہیں"۔
شیاطین نفس امارہ کے بغیر انسان کو نہیں بہکا سکتے، بلکہ نفس امارہ کے ذریعے انسان کو بہکاتے ہیں، جیسا کہ زہر انسان کو براہ راست نہیں مارسکتی، بلکہ اگر گلے سے گزر جائے تو انسان کو مار دے گی۔ ورنہ جس زہر کو کھایا نہ جائے وہ نہیں مارتی، اسی طرح جنّی اور انسانی شیاطین انسان کے نفس کو وسوسہ میں ڈالتے ہیں، یعنی نفس میں وسوسہ ڈال کر انسان کو بہکاتے ہیں۔ شیطان نے دلوں میں گھسنے کے بارے میں کہا تھا: "وَلَأُضِلَّنَّهُمْ وَلَأُمَنِّيَنَّهُمْ..."، "اور انہیں ضرور گمراہ کروں گا اور میں انہیں مختلف آرزوؤں میں الجھاؤں گا..."۔ [سورہ نساء، آیت ۱۱۹]
سورہ ناس کی آیات ۴ سے ۶ تک میں ارشاد الٰہی ہے: "مِن شَرِّ الْوَسْوَاسِ الْخَنَّاسِ . الَّذِي يُوَسْوِسُ فِي صُدُورِ النَّاسِ . مِنَ الْجِنَّةِ وَالنَّاسِ"، "بار بار وسوسہ ڈالنے بار بار پسپا ہونے والے کے شر سے۔ جو لوگوں کے دلوں میں وسوسہ ڈالتا ہے۔ خواہ وہ جِنوں میں سے ہوں یا انسانوں میں سے"۔
جو عبادت کرنے والا شخص ان دو دشمنوں کی فرمانبرداری کرے اور عبادت میں موحّد نہ ہو تو نماز میں جو وہ کہتا ہے "ایّاک نعبد" تو وہ جھوٹ بولتا ہے، حقیقت میں اس نے اپنے اندر بت خانہ بنایا ہوا ہے اور بت پرستی میں مصروف ہے نہ کہ توحید میں۔

* ترجمہ آیات از: مولانا محمد حسین نجفی صاحب۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
6 + 14 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 57