سورہ ذاریات کی آیت ۵۶ میں جنّ اور انسان کی خلقت کا مقصد، اللہ کی عبادت بیان ہوا ہے: "وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْإِنسَ إِلَّا لِيَعْبُدُونِ"، "اور میں نے جِنوں اور انسانوں کو پیدا نہیں کیا مگر اس لئے کہ وہ میری عبادت کریں"۔
یہ ایسا مقصد ہے جسے قرآن کریم کی مختلف آیات میں ذکر کیا گیا ہے اور انبیاء (علیہم السلام) نے بھی لوگوں کو اللہ کی عبادت کا حکم دیا، جیسے:
حضرت نوح (علیہ السلام) نے اپنی قوم سے فرمایا: "يَا قَوْمِ اعْبُدُوا اللَّهَ مَا لَكُم مِّنْ إِلَٰهٍ غَيْرُهُ"، "میری قوم اللہ کی عبادت کرو اس کے علاوہ تمہارا کوئی اللہ نہیں ہے"۔ [اعراف، آیت ۵۹] - [مومنون، آیت ۲۳]
حضرت ہود (علیہ السلام) نے بھی یہی فرمایا: "يَا قَوْمِ اعْبُدُوا اللَّهَ مَا لَكُم مِّنْ إِلَٰهٍ غَيْرُهُ" [اعراف، آیت ۶۵] - [ہود، آیت ۵۰]
حضرت صالح (علیہ السلام) نے بھی یہی فرمایا: "يَا قَوْمِ اعْبُدُوا اللَّهَ مَا لَكُم مِّنْ إِلَٰهٍ غَيْرُهُ" [اعراف، آیت ۷۳] - [ہود، آیت ۶۱]
حضرت شعیب (علیہ السلام) نے بھی یہی فرمایا: "يَا قَوْمِ اعْبُدُوا اللَّهَ مَا لَكُم مِّنْ إِلَٰهٍ غَيْرُهُ" [اعراف، آیت ۸۵] – [ہود، آیت ۸۴] – [عنکبوت، آیت ۳۶]
حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے اپنی قوم سے فرمایا: "اعْبُدُوا اللَّهَ وَاتَّقُوهُ" [عنکبوت، آیت ۱۶]
حضرت عیسی (علیہ السلام) نے بنی اسرائیل سے فرمایا: "اعْبُدُوا اللَّهَ رَبِّي وَرَبَّكُمْ" [مائدہ، آیت ۷۲]
یہاں تک کہ سورہ نحل کی آیت ۳۶ میں ارشاد الٰہی ہے: "وَلَقَدْ بَعَثْنَا فِي كُلِّ أُمَّةٍ رَّسُولًا أَنِ اعْبُدُوا اللَّهَ وَاجْتَنِبُوا الطَّاغُوتَ"، "اور یقیناً ہم نے ہر ایک امت میں کوئی نہ کوئی رسول (یہ پیغام دے کر) ضرور بھیجا ہے کہ اللہ کی عبادت کرو اور طاغوت (کی بندگی) سے بچو"۔
اللہ تعالیٰ سب انسانوں کو حکم دے رہا ہے: "يَا أَيُّهَا النَّاسُ اعْبُدُوا رَبَّكُمُ الَّذِي خَلَقَكُمْ وَالَّذِينَ مِن قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ"، "اے لوگو! اپنے اس پروردگار کی عبادت (پرستش) کرو جس نے تمہیں بھی پیدا کیا اور انہیں بھی جو تم سے پہلے ہو گزرے تاکہ تم پرہیزگار بن جاؤ"۔ [بقرہ، آیت ۲۱]
ان آیات سے واضح ہوتا ہے کہ عبادت میں توحید ہونی چاہیے جسے "توحید عبادی" کہا جاتا ہے۔ یعنی نہ اللہ کے سوا کسی کو معبود سمجھا جائے اور نہ ہی اللہ کے ساتھ کسی کو معبود سمجھا جائے، بلکہ صرف اللہ کی عبادت کی جائے۔
* ترجمہ آیات از: مولانا محمد حسین نجفی صاحب۔
Add new comment