خلاصہ: جب جناب مسلم ابن عقیلؑ "مضیق" نامی جگہ پر پہنچے تو خط لکھ کر قاصد کے ہاتھ حضرت امام حسین (علیہ السلام) کو بھیجا، آپؑ نے خط کا جواب۔
جناب مسلم ابن عقیلؑ ماہ رمضان المبارک کے درمیان میں حضرت امام حسین (علیہ السلام) کے حکم کے مطابق مکہ سے کوفہ کی طرف روانہ ہوئے اور راستے میں مدینہ میں داخل ہوئے، وہاں کچھ دیر رہنے اور رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) کی قبر مبارک کی زیارت کرنے اور اپنے رشتہ داروں سے عہد کو تازہ کرتے ہوئے قبیلہ قیس میں سے راستے کے دو راہنماؤں کے ساتھ کوفہ کی طرف چل دیئے۔
یہ مسافر جب مدینہ سے کچھ دور ہوگئے تو راستہ گم کر بیٹھے اور حجاز کے وسیع بیابانوں اور ریگزار میں حیران و سرگرداں ہوگئے۔
بہت کوشش کے بعد تب راستہ تلاش کرسکے جب جناب مسلم (علیہ السلام) کے ساتھی شدید گرمی اور پیاس کی وجہ سے وفات پاگئے، لیکن جناب مسلم ابن عقیل (علیہ السلام) اپنے آپ کو "مضیق" نامی جگہ پر پہنچا سکے جو بیابان میں گھومنے والے ایک قبیلہ کی رہائش کی جگہ تھی، اس ذریعے سے آپؑ نجات پاگئے۔
جناب مسلم ابن عقیل (علیہ السلام) نے "مضیق" پہنچنے کے بعد اس قبیلہ کے ایک فرد کے ذریعے حضرت امام حسین (علیہ السلام) کو خط لکھ کر بھیجا، اس خط میں اپنے ساتھیوں کی وفات اور اپنی نجات پانے کا ذکر کیا اور آنحضرتؑ سے چاہا کہ انہیں کوفہ بھیجنے کے بارے میں نظرثانی کریں اور اگر مناسب سمجھیں تو ان کی جگہ پر کسی اور شخص کو اس ذمہ داری کے لئے مقرر فرمائیں۔
جناب مسلم (علیہ السلام) نے خط کی آخر میں لکھا کہ اسی قاصد کے ذریعے میں خط کے جواب کے ملنے تک اسی جگہ پر منتظر رہوں گا۔
حضرت امام حسین (علیہ السلام) نے خط کے جواب میں تحریر فرمایا: "اَمّا بَعْد : فَقَد خَشيتُ اَنْ لا يَكُونَ حَمْلُكَ عَلَى الْكِتابِ اِلَىَّ فِى اْلا سْتِعْفاءِ مِنَ الوَجْهِ الَّذى وَجَّهْتُكَ لَه اِلا الْجُبْنَ فَامْضِ بِوَجْهِكَ الَّذى وَجَّهْتُكَ فِيهِ وَالسَّلامُ"، "اما بعد، مجھے خوف ہے کہ جو ذمہ داری میں نے تمہیں سونپی ہے اس سے استعفیٰ کے لئے تمہارا میری طرف خط لکھنے کا باعث، ڈر کے علاوہ کچھ نہ ہو، لہذا جو ذمہ داری میں نے تمہیں سونپی ہے، اسے ادا کرو، والسلام"۔
[ماخوذ از: سخنان حسین بن علی (علیہماالسلام) از مدینہ تا کربلا، تصنیف: آیت اللہ محمد صادق نجمی]
Add new comment