اہل سنت فقہی اعتبار سے مختلف گروہوں میں تقسیم ہیں؛ فقہی لحاظ سے حنفی ،شافعی، مالکی اور حنبلی میں تقسیم ہوتے ہیں؛ حنفی ابو حنیفہ، مالکی مالک بن انس ، شافعی محمد بن ادریس شافعی اور حنبلی احمد بن حنبل کے پیروکار ہیں؛جنکے بارے میں ہم مندرجہ ذیل نوشتہ میں مختصر وضاحت پیش کرتے ہیں۔
دور حاضر میں فقہی لحاظ سے اہل سنت کے معروف ترین مذاہب حنفی،حنبلی،شافعی اورمالکی ہیں؛جبکہ بعنوان مذہب دیگر فقہی مذاہب جیسے مذہبِ اوزاعی، مذہب سفیان ثوری، مذہب ابوثور اور مذہب ظاہری بھی تھے جو وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ماضی کا حصہ بن گئے ہیں؛بہر کیف ہم یہاں اہل سنت کے مشہور فقہی مذاہب سے آشنائی کے لیے انکا ذکر کرتے ہیں۔
مالکی:مالک بن انس کے ماننے والوں کو مالکی کہا جاتا ہے؛مالک بن انس 90 اور 95 ہجری قمری کے درمیان مدینے میں پیدا اور 173 اور 179 ہجری قمری کے درمیان انتقال ہوا ؛انہیں دار الہجرہ اور امام المدینہ بھی کہتے ہیں؛یہ مکتب مدینہ میں پیدا ہوا،مالکی مذہب ایک حدیثی مکتب اور اہل رائے کے نکتۂ مقابل ہے۔[المذاہب الاسلامیۃ الخمسه، ص ۳۷۶]
حنفی:اسلامی مذاہب میں سے بڑا مذہب ہے؛اس مذہب کے ماننے والے ابو حنیفہ یعنی نعمان بن ثابت کے بتائے ہوئے فتاوا پر عمل کرتے ہیں، ابوحنیفہ نے فقہی احکام ،قرآن، سنت نبوی، قول صحابی، قیاس، استحسان، اجماع و عرف سے اخذ کئے ہیں؛ابو حنفیہ کی قیاس پر عمل کرنے کی وجہ بیان کرتے ہوئے بعض نے کہا ہے جہاں احادیث نبوی نہیں تھیں وہاں ابو حنفیہ نے قیاس پر عمل کیا ہے ۔[تاریخ بغداد، ج۱۳، ص ۳۶۸]
شافعی:ابوعبدالله محمد ادریس شافعی مذہب شافعی کے بانی ہیں،146 اور 150 ہجری قمری کے درمیان پیدا اور 204 ہجری قمری میں انتقال ہوا؛ مالک بن انس اور ابوحنیفہ کے شاگرد محمد بن حسن شیبانی سے استفادہ کیا ہے ، قرآن ، سنت نبوی، اجماع اور قیاس اس مذہب کے فقہی احکام مآخذ ہیں ۔[ر ک: عبدالسلام، الامام شافعی، ص ۲۰۷-۲۴۲] مذہب حنفی اور مذہب حنبلی کو اختیار کرنے میں شافعی نے ایک نیا راستہ اختیار کیا، شافعی نے خلافت امین عباسی کے زمانے میں عراق کے اندر ایک کتاب «حجت» کے نام سے لکھی،مصر آجانے کے بعد اپنی جدید آراء کو «قول جدید» میں ذکر کیا ، صلاح الدین ایوبی کے مصر پر غلبہ حاصل کرنے کے بعد مذہب شافعی نے مصر میں رونق حاصل کی ۔[مقدمہ ابن خلدون، ص ۴۱۵]
حنبلی:احمد بن محمد بن حنبل (۱۶۴-۲۴۱ق) مذہب حنبلی کے بانی ہیں؛اہل سنت کے بہت بڑے محدث مانے جاتے ہیں؛اس میں تردید ہے کہ وہ خود فتوا دیتے تھے یا خود فتوا دینے سے اجتناب کرتے تھے اور انکے شاگردوں نے انکے فتاوا منتشر کئے ہیں۔[17]احمد بن حنبل کے مرید ابن قیم جوزیہ نے فقہ حنبلی کے اصول مذہب اور مآخذوں کو پانچ اصلوں میں خلاصہ کیا ہے :1: نصوص، 2:فتاوائے صحابہ،3:اختلاف فتوا کی صورت میں قران و سنت کے نزددیک ترین فتوا کو لینا،4:مسند اور صحیح حدیث نہ ہونے کی صورت میں مرسل اور ضعیف حدیث پر عمل کرنا،5:کوئی حدیث یا صحابہ کا فتوا نہ ہونے کی صورت میں قیاس پر عمل کرنا؛فقہی احکام اخذ کرتے ہوئے انکے یہاں اسی ترتیب کا لحاظ کیا جاتاہے۔[اعلام الموقعین، ج۱، ص ۳۳؛ آشنایی با فرق تسنن، ص ۲۰۰]
منابع:شناخت مذاہب اسلامی، واحد تدوین کتب درسی مدارس علمیہ خارج از کشور، ۱۳۷۸ش۔کاظم مدیر شانہ چی، تاریخ فقہ مذاہب اسلامی، بوستان کتاب، قم، ۱۳۸۹ش۔
Add new comment