لوگوں کو کھیل کود میں مصروف کرنا، دشمن کا ہتھکنڈہ

Tue, 07/23/2019 - 19:31

خلاصہ: انسان جب اپنی انسانیت اور بلند مقام کو دیکھے تو اس حقیقت کا ادراک کرسکتا ہے کہ کھیل کود کے لئے پیدا نہیں ہوا، بلکہ اللہ کی عبادت کے لئے خلق ہوا ہے۔

لوگوں کو کھیل کود میں مصروف کرنا، دشمن کا ہتھکنڈہ

     دشمن کا ایک حربہ یہ ہے کہ لوگوں کو کھیل کود میں مصروف کردے تا کہ لوگ اپنے حقیقی مقاصد سے دور ہوجائیں اور ایسی خیالی چیز کی سوچ میں پڑجائیں جس کا کوئی حاصل نہیں ہے۔
جب آدمی ورزش کرتا ہے اور جسم کے لئے مفید کھیل میں کچھ مناسب سا وقت لگاتا ہے تو یہ اچھا کام ہے، لیکن اگر کوئی ٹیمیں آپس میں میچ کھیلتی ہیں اور دیکھنے والا صرف بیٹھ کر دیکھتا ہے تو دیکھنے والے کو دیکھنے سے کیا فائدہ مل سکتا ہے؟
اس کے جسم کے لئے مفید ہوگا؟ یقیناً جسم کے لئے مفید نہیں، بلکہ انسان میں غفلت بھی پیدا کردیتا ہے۔
دیکھنے والے کو بھی کوئی انعام اور پیسہ ملے گا؟ ہرگز نہیں، بلکہ ہوسکتا ہے کہ جب ٹیم ہار جائے تو ٹیم کو بھی انعام نہ ملے۔
دین کا بول بالا ہوگا؟ اگر اسلامی ملک کھیل رہا ہے اور وہ بھی اسلام کے فروغ کے مقصد سے تو پھر اگر مسلمان ٹیم جیت جائے تو ہوسکتا ہے کہ اسلامی ملک کی کچھ شہرت ہوجائے، لیکن میچ کو دیکھنے والے مسلمان لوگوں کا اس میں کوئی کردار نہیں ہوگا، کیونکہ ٹیم کی جیت ہار میں ان کا کوئی کردار نہیں ہے، اس لیے کہ جیتنے اور ہارنے کا انحصار صرف کھیلنے والوں پر ہے۔
عجیب  بات یہ ہے کہ کھیلتا کوئی ہے اور خوش کوئی ہوتا ہے، ہارتا کوئی ہے اور پریشان کوئی ہوتا ہے!
یہی میچ کے نتائج میں سے ہے کہ لوگ توڑ پھوڑ اور مارپٹائی کرتے ہیں، کتنا پیسہ تباہ ہوتا ہے، کتنا وقت ضائع ہوتا ہے، کتنی اخلاقی اقدار پامال ہوتی ہیں۔
جو پیسہ اس کھیل کود پر لگایا جاتا ہے اگر وہی پیسہ عوام پر خرچ ہو تو کتنے بے روزگار لوگوں کے روزگار کا مسئلہ حل ہوسکتا ہے، کتنے غریبوں کے مالی حالات سنور سکتے ہیں۔ کتنے جوان جو اخراجات کی کمی کی وجہ سے شادی نہیں کرپاتے وہ شادی کرکے اپنا گھر آباد کرسکتے ہیں۔ اسی پیسے سے ملک کے رفاہ عامہ کے متعلق کتنے ضروری کام جیسے ہموار  اور صاف ستھری سڑکوں، گلیوں اور بازاروں  کا انتظام، سستی زمین، گھر، کھانا پینا، غلہ جات اور پھل فروٹ  کی فراہمی کی جاسکتی ہے۔ کئی بیوہ خواتین، یتیم اور لاوارث بچوں اور غریبوں کی زندگی بحال ہوسکتی ہے۔ کتنے گھریلو اور خاندانی فتنوں اور فسادوں کو صلح میں بدل کو طلاقوں کی تعداد کو کم کیا جاسکتا ہے، اسکولز اور کالجز میں بہترین تعلیمی اور تربیتی نظام کے ذریعے ملک بھر میں امن و امان، اسلامی تہذیب اور نظامِ عدل قائم کیا جاسکتا ہے۔
اب ایک اہم سوال ہے جو لمحہ فکریہ بھی ہے کہ اتنے برسوں سے ہر ملک کی ٹیمیں جو میچ کھیلتی آرہی ہیں، آج ان کھیلوں سے ملک کو مالی اور معاشیاتی لحاظ سے کیا فائدہ ملا ہے؟
جو بے روزگار ہے وہ جتنے میچ دیکھ لے، اس کو روزگار نہیں ملے گا، جو شادی نہیں کرپارہا، وہ جتنی کھیلیں دیکھ لے اس کو کوئی پیسہ نہیں ملے گا کہ جس کے ذریعے شادی کرلے اور نہ ہی ملک کے مالی نازک حالات کچھ بہتر ہوئے ہیں۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
9 + 6 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 49