خلاصہ: تقوی انسان کو ہمیشہ توبہ کرنے پر ابھارتا رہتا ہے اور گناہ انسان کو توبہ کرنے سے غافل رکھتا ہے۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
انسان جب گناہ کرے اور اگر خدانخواستہ اس گناہ کے بعد توبہ نہ کرے تو وہ اس کا ایک گناہ اسے دوسرے گناہ کرنے کی طرف ابھارتا ہے اور طرح یہ گناہوں کا سلسلہ چلتا رہتا ہے اسی لئے اگر خدانخواستہ ہم سے کوئی گناہ سرزد ہوگیا ہے تو ہمیں چاہئے کہ ہم جلدی سے جلدی اس گناہ سے توبہ کرلیں تاکہ اور گناہ ہمارے دامن گیر نہ ہو، کیوں کہ اس طرح انسان گناہوں میں ڈوبتا چلاجاتا ہے اور اس کے دل میں ان کے نقصانات کا وسوسہ تک نہیں آتا اور یوں وہ توبہ اور استغفار کرنے سے غافل ہوجاتا ہے، اور آخر کار ایسا انسان بغیر توبہ کئے ہوئے گناہوں کا بوجھ لیکر اس دنیا سے چلا جاتا ہے اور یہ کسی بھی انسان کے لیے بڑی بدبختی ہے کہ وہ توبہ اور استغفار سے محروم رہ کر اس دنیا سے چلے جائے۔
ہاں! جو لوگ تقویٰ اختیار کرتے ہیں اور گناہوں کو انجام نہ دینے کی کوشش کرتے ہیں وہ بے شک معصوم تو نہیں ہو جاتے لیکن اس تقوے کی برکت سے انہیں اپنے گناہوں کے عذاب کا خوف ہمیشہ لاحق رہتا ہے اور اس کا یہ احساس اسے ہر وقت اہنے گناہ سے فوراً توبہ اور استغفار کی طرف متوجہ کرتا رہتا ہے، جس سے اللہ کی رحمت ان کی طرف متوجہ ہوجاتی ہے اور وہ اللہ کی ناراضی سے بچ جاتا ہے۔
جس کے بارے میں خداوند متعال اس طرح ارشاد فرمارہا ہے: «إِنَّ الَّذينَ اتَّقَوْا إِذا مَسَّهُمْ طائِفٌ مِنَ الشَّيْطانِ تَذَكَّرُوا فَإِذا هُمْ مُبْصِرُونَ[سورۂ اعراف، آیت:۲۰۱]جو لوگ صاحبان تقویٰ ہیں جب شیطان کی طرف سے کوئی خیال چھونا بھی چاہتا ہے تو خدا کو یاد کرتے ہیں اور حقائق کو دیکھنے لگتے ہیں»۔
Add new comment