خلاصہ: امام رضا(علیہ السلام) ک وق شخصیت ہے کہ جن کو دشمن نے بھی تمام لوگوں سے افضل کہا۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
امام رضا(علیہ السلام) اپنی ذاتی اور اجتماعی زندگی میں ایسی سیرت اور کردار کے مالک تھے، جس کی جھلک تاریخ اور روایات کے آئینہ میں روشن اور واضح ہے، وہ اپنے آباء و اجداد کی طرح بے شمار فضائل و مناقب کے حامل تھے جن کا اعتراف آپ کے دشمن بھی کیا کرتے تھے جیسا کہ مأمون عباسی، جو کہ خود بھی علم و دانش کی رو سے ایک بلند مقام کا حامل تھا، وہ امام رضا(علیہ السلام) کے بارے میں کہتا ہے: «مَا أَعْلَمُ أَحَداً أَفْضَلَ مِنْ هَذَا الرَّجُلِ عَلَى وَجْهِ الْأَرْض؛ میں روئے زمین پر اس شخص(یعنی امام رضا( علیہ السلام)) سے افضل کسی کو نہیں جانتا»[بحار الأنوار، ج:۴۹، ص:۱۴۵]۔
امام رضا(علیہ السلام) نے اس زیب و زینت والی زندگی میں اپنے آباء عظام کے مانند کردار پیش کیا جنھوں نے دنیا میں زہد اختیار کیا، آپ کے جدبزرگوار امیرالمومنین حضرت علی(علیہ السلام) نے اس دنیاکو تین مرتبہ طلاق دی جس کے بعد اس سے رجوع نہیں کیا جاسکتا، محمد بن عباد نے امام کے زہد کے متعلق روایت کی ہے کہ امام(علیہ السلام) گرمی کے موسم میں چٹائی پر بیٹھتے تھے اور سردی کے موسم میں ٹاٹ پربیٹھتے تھے [عيون أخبار الرضا(عليه السلام)، ج:۲، ص:۱۷۸]۔
* بحار الأنوار الجامعة لدرر أخبار الأئمة الأطهار، محمد باقر بن محمد تقى مجلسى، دار إحياء التراث العربي، ج:۴۹، ص:۱۴۵، ۱۰۳ ق.
*عيون أخبار الرضا(عليه السلام)، محمد بن على ابن بابويه، ج:۲، ص:۱۷۸ ۱۳۷۸ق.
Add new comment