خلاصہ: اصول کافی کی تشریح کرتے ہوئے، حضرت امام موسی کاظم (علیہ السلام) کی روایت جو تواضع کے بارے میں اس کی مختصر وضاحت کی جارہی ہے۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
حضرت امام موسی کاظم (علیہ السلام) نے جناب ہشام ابن حکم سے فرمایا: "وَلِكُلِّ شَيءٍ مَطِيَّةٌ وَمَطِيَّةُ العاقِلِ التَّواضُعُ"، "اور ہر چیز کی کوئی سواری ہے اور عقلمند کی سواری، تواضع ہے"۔ [الکافی، ج۱، ص۱۶]
ساتویں تاجدار امامت و ولایت حضرت امام موسی کاظم (علیہ السلام) کے اس فرمان کے مطابق عقل کی سواری تواضع ہے، یعنی اگر انسان اپنی زندگی میں عقلانیت تک پہنچنا چاہے تو اسے تواضع کرنا چاہیے۔ لہذا جب انسان تواضع اور انکساری نہ کرے تو عقل کو استعمال نہیں کرسکتا، کیونکہ جب تکبر و غرور کی وجہ سے آدمی کسی کی بات سننے کو تیار نہیں ہے تو کسی سے آمنا سامنا کرتے ہوئے کیسے عقل کے مطابق عمل کرسکتا ہے۔ بنابریں انسان تواضع اور انکساری اختیار کرے تاکہ عقل کے اثر ظاہر ہونے کی فرصت فراہم ہوجائے۔
گھریلو ماحول، خاندانی مسائل اور معاشرتی اختلافات میں اس بات کی طرف توجہ رکھنی چاہیے کہ بڑا ہونا اپنی جگہ پر قابل احترام ہے، لیکن تواضع کا تقاضا یہ ہے کہ حق کی بات کو تسلیم کیا جائے چاہے آدمی گھر میں یا خاندان میں سب سے بڑا ہو۔
گھر سے لے معاشرے تک بہت سارے مسائل اس لیے حل نہیں ہوتے کہ حق کے سامنے تواضع اور انکساری اختیار نہیں کی جاتی۔ جس آدمی کی وجہ سے جھگڑا پیدا ہوا ہے، اگر وہ حق کی بات کے سامنے تواضع کرتے ہوئے تسلیم ہوجائے تو اس نے عقلمندی سے کام لیا ہے اور اپنی سواری پر بیٹھ گیا ہے، لہذا تواضع کی حالت میں تنازعات کا خاتمہ ہوکر صلح و سکون قائم ہوجائے گا۔.*الکافی، الشيخ الكليني الناشر دارالكتب الاسلامية، تہران، پانچویں چاپ، ۱۳۶۳ ھ.ش]
Add new comment