خلاصہ: اصول کافی کی تشریح کرتے ہوئے، حضرت امام موسی کاظم (علیہ السلام) کی روایت جو تواضع کے بارے میں اس کی مختصر وضاحت کی جارہی ہے۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
حضرت امام موسی کاظم (علیہ السلام) نے جناب ہشام ابن حکم سے فرمایا: "وَلِكُلِّ شَيءٍ مَطِيَّةٌ وَمَطِيَّةُ العاقِلِ التَّواضُعُ"، "اور ہر چیز کی کوئی سواری ہے اور عقلمند کی سواری، تواضع ہے"۔ [الکافی، ج۱، ص۱۶]
مختصر وضاحت:
سواری وہ چیز ہے جس کے ذریعے انسان اپنی منزل مقصود تک پہنچتا ہے۔ تواضع اور خاکساری کے چند مرحلے ہیں:
۱۔ تواضع کا ایک مرحلہ یہ ہے کہ آدمی لوگوں کے سامنے اپنی حرکت و سکون کا خیال رکھے اور ظاہری اور جسمانی طور پر لوگوں کے سامنے خاکساری کا اظہار کرے۔
۲۔ دوسرا مرحلہ زیادہ گہرا ہے، جو یہ ہے کہ توجہ کی صورت میں ہو، یعنی جب ہمارے ساتھ کوئی آدمی بات کررہا ہے تو گویا ہم کسی بڑی شخصیت سے بات کو سن رہے ہیں اور اپنے پورے وجود کے ساتھ اس کی بات کو سنیں اور اس کی بات پر غور کرنے کا وقت نکالیں، غوروخوض کرنے کے بعد اس کی بات کا جواب دیں۔ تواضع کا یہ مرحلہ زیادہ گہرا ہے کہ آدمی جس سے آمنا سامنا اور لین دین کرے اس کے لئے مقام کا قائل ہو، ہر کسی کو اس مقام پر دیکھے جہاں اپنے آپ کو بھی نہیں دیکھتا۔
۳۔ اس سے زیادہ گہرا مرحلہ یہ ہے کہ آدمی جب کسی سے حق کی بات سننے تو اس کے سامنے فوراً تسلیم ہوجائے۔ حق کے سامنے تواضع کرنا تواضع کے بلندترین درجات میں سے ہے۔ یہ خیال رکھنا چاہیے کہ جب حق کی بات سامنے آجائے تو آدمی اپنے غرور اور نفع کی خاطر کسی اور بات کی طرف نہ جھک جائے۔
جب کوئی حکمران، نگران اور سرپرست اپنے بارے میں کوئی اعتراض اور تنقید سنتا ہے تو اسے اس تنقید کے بارے میں ٹال مٹول نہیں کرنا چاہیے، بلکہ حق کی بات کو تسلیم کرے اور اس کے مطابق قدم اٹھائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
[الکافی، شیخ کلینی علیہ الرحمہ]
[اصل مطالب ماخوذ از: درس حدیث استاد محسن فقیہی، سائٹ: http://www.eshia.ir]
Add new comment