خلاصہ: غور کرکے بات کرنے کے فائدے ہیں اور غور کیے بغیر بات کرنے کے نقصانات ہیں۔
جب انسان کے ذہن میں کوئی بات آتی ہے تو اگر زیادہ بولنے کا عادی ہو تو غور کیے بغیر اس بات کو زبان پر جاری کردے گا، اس کے بعد اس کا فائدہ یا نقصان دیکھے گا۔
لیکن اگر عقلمند آدمی ہو جو ہر بات سے پہلے غور کرتا ہو اور جونہی ذہن میں بات آئے اسے زبان پر نہ لاتا ہو، بلکہ پہلے یہ سوچتا ہو کہ کیا اس بات کو بیان کرنے کی ضرورت ہے یا یہ فضول بات ہے؟ اس بات سے میرا اور دوسروں کا فائدہ ہے یا نقصان ہے؟ اس میں جو فائدہ ہے وہ خیالاتی فائدہ ہے یا حقیقی فائدہ؟ اس بات کو میرے عمل کے طور پر لکھا جائے گا۔ یہ بات میری شخصیت اور اندرونی صفات کو ظاہر کرسکتی ہے، لہذا اگر بولنے کی ضرورت نہیں ہے تو نہ بولوں۔
رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) فرماتے ہیں: "نجاة المؤمن [في] حفظ لسانه"، "مومن کی نجات، اپنی زبان کی حفاظت میں ہے"۔ [الکافی، ج۲، ص۱۱۴]
بعض اوقات آدمی کے لئے ایسا پیش آتا ہے کہ کچھ کہنے لگتا ہے، لیکن اس سے پہلے غور کرنا شروع کردیتا ہے، تو سوچ کر یہ ارادہ کرلیتا ہے کہ اسے یہ بات نہیں کرنی چاہیے لہذا خاموشی اختیار کرلیتا ہے اور کچھ دیر کے بعد اپنی اس خاموشی کا نتیجہ حاصل کرلیتا ہے کہ اگر بولتا تو اس کی عزت اور حیثیت تباہ ہوجاتی۔
حضرت امیرالمومنین علی ابن ابی طالب (علیہ السلام) فرماتے ہیں: "لَا حَافِظَ أَحْفَظُ مِنَ الصَّمْتِ"، "خاموشی سے زیادہ حفاظت کرنے والا کوئی محاظ نہیں ہے"۔ [الکافی، ج۸، ص۱۹]
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
[الکافی، شیخ کلینی علیہ الرحمہ]
Add new comment