خاموشی کے ذریعے نیکی اور بولنے میں دونوں امکان

Mon, 06/17/2019 - 02:23

خلاصہ: ایک حدیث بیان کرتے ہوئے اس کے بارے میں مختصر گفتگو کی جارہی ہے۔

خاموشی کے ذریعے نیکی اور بولنے میں دونوں امکان

بسم اللہ الرحمن الرحیم

بعض لوگ اپنی باتوں کو اپنے اعمال میں سے شمار نہیں کرتے، وہ سمجھتے ہیں کہ باتیں تو باتیں ہیں، اعمال نہیں ہیں، جبکہ ایسا نہیں ہے، بات کرنا بھی عمل ہے، زبان انسان کے جسم کا ایک عضو ہے اور جسم کے اعضاء سے جو کچھ کیا جائے وہ عمل ہے، حتی یہاں تک کہ اگر آدمی خاموش بیٹھے تو نیکی لکھی جاتی ہے اور اگر بولے تو پھر زبان پر منحصر ہے کہ کیسی بات کرتی ہے۔
حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں: "لَا یَزَالُ الْعَبْدُ الْمُؤْمِنُ یُكْتَبُ مُحْسِناً مَا دَامَ سَاكِتاً فَإِذَا تَكَلَّمَ كُتِبَ مُحْسِناً أَوْ مُسِیئاً"، "مومن بندہ مسلسل نیکوکار لکھا جاتا ہے جب تک خاموش رہے، تو جب بولے تو نیکوکار یا گنہگار لکھا جاتا ہے"۔ [الکافی، ج۲، ص۱۱۶]
لہذا نیکی حاصل کرنے کا ذریعہ خاموشی اختیار کرنا بھی ہے، مگر جب آدمی بولے گا تو پھر دونوں امکان ہیں، اچھی بات کی وجہ سے نیکوکار لکھا جاسکتا ہے یا غلط اور فتنہ انگیز بات کی وجہ سے گنہگار لکھے جانے کا امکان ہے۔ جب خاموش ہے تو کوئی برا عمل نہیں کررہا ہے، بلکہ ہوسکتا ہے کہ اپنی نفسانی خواہش یعنی بولنے کی خواہش پر قابو پائے ہوئے تو اس لیے اس کے لئے نیکی لکھی جارہی ہو، لیکن جب بولے گا تو رضائے پروردگار کی خاطر ضرورت کے مطابق بات کرے گا تو اس نے نیک عمل کیا ہے یا اپنی نفسانی خواہش کو پورا کرنے اور بولنے کی شوق سے بات کرے گا تو کوئی غلط اور نقصان دہ بات کربیٹھے گا جس کی وجہ سے گنہگار لکھا جائے گا۔
بنابریں آدمی کی توجہ رہنی چاہیے کہ اگر خاموشی اختیار کررہا ہے تو اس میں اس کا فائدہ ہے، لیکن اگر بولے گا تو اس میں اس کے نقصان کا خطرہ ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔
[الکافی، شیخ کلینی علیہ الرحمہ]

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
1 + 1 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 70