خلاصہ: دوستی اپنے شرائط اور حدوں کے بغیر ممکن نہیں ہے۔
امام جعفر صادق(علیہ السلام) دوستی کے بارے میں ارشاد فرماتے ہیں:«اَلصَّدَاقَةُ مَحْدُودَةٌ فَمَنْ لَمْ تَكُنْ فِيهِ تِلْكَ اَلْحُدُودُ فَلاَ تَنْسُبْهُ إِلَى كَمَالِ اَلصَّدَاقَةِ وَ مَنْ لَمْ يَكُنْ فِيهِ شَيْ ءٌ مِنْ تِلْكَ اَلْحُدُودِ فَلاَ تَنْسُبْهُ إِلَى شَيْ ءٍ مِنَ اَلصَّدَاقَةِ أَوَّلُهَا أَنْ يَكُونَ سَرِيرَتُهُ وَ عَلاَنِيَتُهُ لَكَ وَاحِدَةً وَ اَلثَّانِيَةُ أَنْ يَرَى زَيْنَكَ زَيْنَهُ وَ شَيْنَكَ شَيْنَهُ وَ اَلثَّالِثَةُ أَنْ لاَ يُغَيِّرَهُ مَالٌ وَ لاَ وِلاَيَةٌ وَ اَلرَّابِعَةُ أَنْ لاَ يَمْنَعَكَ شَيْئاً مِمَّا تَصِلُ إِلَيْهِ مَقْدُرَتُهُ وَ اَلْخَامِسَةُ أَنْ لاَ يُسْلِمَكَ عِنْدَ اَلنَّكَبَاتِ»
دوستی اپنے شرائط اور حدوں کے بغیر ممکن نہیں ہے، جس میں وہ تمام شرائط یا ان میں سے کچھ موجود ہوں، اس سے دوستی کرو اور جس شخص میں ان میں سے کوئی شرط نہ پائی جائے اس میں دوستی کرنےکے لئے کچھ نہیں ہے۔
پہلی بات یہ کہ اس کا ظاہر اور باطن، تمہارے لئے ایک طرح کا ہو،
دوسرے یہ کہ وہ شخص تمہاری آبرو اور زینت کو اپنی آبرو اور زینت سمجھے اور تمہاری برائی اور عیب کو اپنے برائی اور عیب خیال کرے،
تیسرے یہ کہ کوئی منصب، مال یا حیثیت، تمہاری بنسبت اسے بدل نہ سکے،
چوتھے یہ کہ اس کے دست قدرت میں جو موجود ہو اس سے تمہیں محروم نہ کرے،
پانچویں صفت جو کہ ان تمام صفات کو اپنے اندر شامل کئے ہوئے ہے وہ یہ ہے کہ جب دنیا اور حالات تم سے رخ پھیر لیں تو وہ تمہیں اکیلا نہ چھوڑے۔[وسائل الشيعة، ج:12، ص:147]۔
*وسائل الشیعہ، شيخ حر عاملى, مؤسسة آل البيت عليهم السلام, قم، ۱۴۰۹ھ۔
Add new comment