عملی شرک
شرکِ بَیّن کے مقابلے میں شرک کا ایک اور درجہ پایا جاتا ہے جسے شرکِ خفی کہتے ہیں۔ اس قسم کا شرک کسی پختہ اور مستحکم عقیدہ سے ماخوذ نہیں ہوتا، بلکہ انسان غفلت و نادانی-اور بھول چوک-اور ارادے کی کمزوری کی وجہ سے کچھ ایسے اعمال کا ارتکاب کربیٹھتا ہے جس کے نتیجے میں خدا کے احکام و ممنوعات اور اس کے اوامر و نواہی پسِ پشت پڑ جاتے ہیں، خواہشات نفسانی غالب آجاتی ہے اور انسان شیطان کی پیروی کرنے لگتا ہے۔ شرکِ خفی کا دائرہ بہت وسیع ہے، جن میں سے کچھ کا ہم یہاں ذکر کریں گے۔
خلاصہ: شرک کی دو قسمیں ہیں: اعتقادی اور عملی۔ اعتقادی شرک وہی مشہور شرک ہے جو مشرک میں پایا جاتا ہے، لیکن عملی شرک یہ ہے کہ مومن آدمی اللہ کی وحدانیت کا معتقد ہے، مگر عمل کے میدان میں اللہ کی نافرمانی کرتا ہے۔
خلاصہ: کفر یقیناً دل کی بیماری ہے، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ کفر کے علاوہ دل کی اور کوئی بیماری نہیں ہوسکتی۔