سیپارۂ رحمان:معارف اجزائے قرآن: چودھویں پارے کا مختصر جائزہ

Mon, 05/20/2019 - 15:46

ماہ رمضان ، ماہ نزول قرآن ہے، روزے بھی رکھیئے ! اور اپنی زبانوں کو تلا وت سے، کانوں کو سماعت سے اور دلوں کو قرآن کریم کے معانی اور مطالب میں غور و تدبر سے معطر اور منور بھی کیجئے ! وہ خوش نصیب انسان جو بندوں کے نام ، اللہ کے پیغام اور اسکے کلام کو سمجھنا اور اس پر عمل کرنا چاہتے ہیں ، ان کے لئے ہر روز تلاوت کیے جانے والے ایک پارہ کا خلاصہ پیش کیا جا رہا ہے۔اور یہ اس سلسلے کے چودھویں پارے کا خلاصہ ہے، کیا عجب کہ یہ خلا صہ ہی تفصیل کے ساتھ قرآن کریم کے مطالعہ اور اس کے مشمولات کے ذریعہ عمل پر آمادہ کر دے ۔

سیپارۂ رحمان:معارف اجزائے قرآن: چودھویں پارے کا مختصر جائزہ

إِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّكْرَ وَإِنَّا لَهُ لَحَافِظُونَ ﴿٩﴾ سورة الحجر:یہ رب العالمین کی طرف سے عظمت قرآن کا اعلان ہے کہ اسے ہم نے ہی نازل کیا ہے اور اس میں کسی بندے کا ایک حرف یا ایک آیت کے برابر حصہ نہیں ہے اور پھر ہم ہی اس کی حفاظت کرنے والے ہیں کہ اس میں باطل کی آمیزش یا اس کی تباہی و بربادی کا کوئی امکان نہیں ہے۔ یہ واضح اعلان ہے کہ قرآن میں کسی طرح کی تحریف ممکن نہیں ہے نہ اس میں کوئی آیت کم ہو سکتی ہے اور نہ زیادہ۔ اس کی ترتیب بھی وحی الہی کے مطابق ہے اگر چہ تنزیل کے مطابق نہیں ہے کہ تنزیل حالات کے اعتبار سے ہوئی ہے اور ترتیب مقصد اور مضامین کے اعتبار سے ہوئی ہے جس طرح کہ انسان مکان کی تعمیر کے سارے سامان مختلف اوقات میں جمع کرتا ہے اور اس کے بعد تعمیر عمارت کے سلیقہ ہی سے کرتا ہے خریداری کی ترتیب سے نہیں۔ واضح رہے کہ تحریف قرآن کی اکثر روایت احمد بن محمد بن سیاری سے نقل ہوئی ہیں اور یہ شخص فاسد المذہب تھا لہذا اس کا اعتبار  نہیں ہے۔امیر المومنین ؑکے جمع کروہ قرآن میں ناسخ و منسوخ، شان نزول اور تشریح و تفسیر کا اضافہ تھا؛ آیات کا کوئی اضافہ نہیں تھا اور نہ اس کا تحریف سے کوئی تعلق ہے۔ 
وَلَقَدْ خَلَقْنَا الْإِنسَانَ مِن صَلْصَالٍ مِّنْ حَمَإٍ مَّسْنُونٍ ﴿٢٦﴾ سورة الحجر:صلصال: خشک مٹی جو پکائی نہ گئی ہو۔ حماء: وہ مٹی جو سیاہی مائل ہوجائے۔ مسنون: وہ مٹی جونرمی کی بناء پر مختلف شکلوں میں تبدیل کی جا سکے۔  انسان کا کالی مٹی سے بننا اور پھر اس میں روح الہی کا پھونکا جانا اس کے نزول صعود کی بہترین علامت ہے کہ روح خدا سے رابطہ اسے اشرف مخلوقات بنا سکتا ہے اور اس سے قطع تعلق اسے پھر کیچڑ سے ملاسکتاہے۔ 
قَالَ يَا إِبْلِيسُ مَا لَكَ أَلَّا تَكُونَ مَعَ السَّاجِدِينَ ﴿٣٢﴾ سورة الحجر:ابلیس کی ماہمیت اور حقیقت کے بارے میں بحث ایک غیر ضروری موضوع ہے۔ اتنا بہر حال ثابت ہے کہ اس کی گمراہی کا ایک راز عنصریت اور مادیت کا مسئلہ تھا کہ اس نے آدم کی معنویت اور منزلت کے بجائے ان کی مادی حیثیت پر نگاہ کی اور اسے اپنی شیطنت کا ایک ذریعہ بنا لیا جس کا مطلب یہ ہے کہ صرف ہڈی اور گوشت پر نگاہ رکھنے والوں کو چاہئے کہ معنویت اور نسبت پر توجہ دیں اور قومی اور عنصری تصورات سے ذہن کو بالاتر بنائے رکھیں تا کہ شیطنت سے محفوظ رہیں۔
قَالَ رَبِّ بِمَا أَغْوَيْتَنِي لَأُزَيِّنَنَّ لَهُمْ فِي الْأَرْضِ وَلَأُغْوِيَنَّهُمْ أَجْمَعِينَ ﴿٣٩﴾ سورة الحجر: شیطان کی ایک شیطنت  یہ بھی ہے کہ اس نے اپنی گمراہی کو خدا کی طرف منسوب کر دیا ہے جو علامت ہے کہ عقیدهٔ جبرانسانی اور ایمانی ذہن کی پیداوار نہیں ہے بلکہ یہ صرف ایک شیطانی وسوسہ ہے اور بس! 
نَبِّئْ عِبَادِي أَنِّي أَنَا الْغَفُورُ الرَّحِيمُ ﴿٤٩﴾ وَأَنَّ عَذَابِي هُوَ الْعَذَابُ الْأَلِيمُ ﴿٥٠﴾ سورة الحجر:یہ کرم پروردگار ہے کہ رحمت کو اپنی طرف منسوب کیا ہے اور تاکید کے ساتھ منسوب کیا ہے اور عذاب کے موقع پر اپنا ذکر کرنے کے بجائے براہ راست عذاب کو دردناک کہہ دیا گیا ہے۔ 
نیز یہ نکتہ  بھی قابل توجہ ہے کہ متقین کے لئے آٹھ نعمتوں کا تذکرہ کرنے کے بعد اس امر کی طرف اشارہ کر دیا گیا کہ گناہ گار بھی یکسر محروم نہیں رہیں گے بلکہ ان کے حق میں مغفرت کا بھی امکان پایا جاتا ہے اور اس کی بشارت بھی دی گئی ہے۔ 
قَالُوا إِنَّا أُرْسِلْنَا إِلَىٰ قَوْمٍ مُّجْرِمِينَ ﴿٥٨﴾ إِلَّا آلَ لُوطٍ إِنَّا لَمُنَجُّوهُمْ أَجْمَعِينَ ﴿٥٩﴾إِلَّا امْرَأَتَهُ قَدَّرْنَا ۙ إِنَّهَا لَمِنَ الْغَابِرِينَ ﴿٦٠﴾ سورة الحجر:آل لوط کی نجات کے وعدہ کے ساتھ زوجہ کی ہلاکت کی خبر علامت ہے کہ زوجہ شرف کے اعتبار سے آل میں شمار نہیں ہوتی ہے اور نبی کی زوجیت عذاب سے بچانے کی ضمانت بھی نہیں ہے عذاب صرف ایمان اور کردار سے دور ہو سکتا ہے زوجیت اور رشتہ سے نہیں۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
5 + 5 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 46