تکوینی اور تشریعی رسالت، زیارت جامعہ کبیرہ کی تشریح

Sat, 03/16/2019 - 17:43

خلاصہ: زیارت جامعہ کبیرہ کی تشریح کرتے ہوئے "مَوْضِعَ الرِّسالَةِ" کے سلسلہ میں رسالت تکوینی اور تشریعی اور ان کا آپس میں فرق بیان کیا جارہا ہے۔

تکوینی اور تشریعی رسالت، زیارت جامعہ کبیرہ کی تشریح

    زیارت جامعہ کبیرہ میں حضرت امام علی النقی الہادی (علیہ السلام) فرماتے ہیں:"اَلسَّلامُ عَلَيْكُمْ يا اَهْلَ بَيْتِ النُّبُوَّةِ، وَ مَوْضِعَ الرِّسالَةِ"، " آپ پر سلام ہو اے نبوت کا گھرانہ، اور رسالت کا مقام"۔
"موضع"، اسم مکان "وضع" سے ہے۔ وضع یعنی کسی چیز کو کسی خاص جگہ پر قرار دینا۔ لہذا موضع یعنی "قرار دینے کی جگہ"۔
رسالت کے لغوی لحاظ سے معنی یہ ہیں کہ کسی شخص یا کسی چیز کو کسی ذمہ داری ادا کرنے کے لئے بھیجا جائے اور اس میں اس کو انجام دینے کی طاقت بھی ہو۔
تکوینی رسول کو طاقت دینا اس طرح سے ہے کہ وہ اس ذمہ داری کو ادا کرنے پر ضرور قادر ہوتا ہے اور حتی رکاوٹ کا مقابلہ کرنے پر بھی قادر ہوتا ہے، لیکن تشریعی رسول تب اپنی ذمہ داری کو پایۂ تکمیل تک پہنچا سکتا ہے کہ اسے کسی رکاوٹ کا سامنا نہ ہو یا رکاوٹ اس حد تک ہو کہ وہ اس سے مقابلہ کرسکے، اسی لیے ہوسکتا ہے کہ رکاوٹ سے سامنا کرتے ہوئے اپنی ذمہ داری کو ادا کرنے پر قادر نہ ہو اور وہ اس ذمہ داری کی ادائیگی کے لئے حتی شہید ہوجائے، البتہ لوگوں کا قبول کرنا یا مخالفت کرنا، تشریعی رسول کی ذمہ داری میں شامل نہیں ہے ورنہ وہ اپنی رسالت اور ذمہ داری کی حد تک ضرور قادر ہے۔
بہرحال رسول کو طبعی طور پر اپنی ذمہ داری کی ادائیگی کے لئے کوئی تحرک اور سیر کرنا پڑتی ہے اگرچہ معنوی طور پر ہو ورنہ اپنی ذمہ داری کو ادا نہیں کرسکتا۔
۔۔۔۔۔۔
[ماخوذ از: ادب فنای مقرّبان، شرح زیارت جامعہ کبیرہ، آیت اللہ جوادی آملی]

 

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
1 + 3 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 19