خلاصہ: امام زمانہ(عجل للہ تعالی فرجہ الشریف) کو ظھور کے نزدیک جاننا ہمارے لئے بہت ضروری ہے۔
ہر مؤمن کے لئے امام زمانہ(عجل للہ تعالی فرجہ الشریف) کا انتطار کرنا ضروری ہے جتنا، امام کا انتطار کرنا جتنا ضروری ہے اتنا ہی ضروری امام کے ظھور کو نزدیک جاننا ہے، ممکن ہے کہ کسی کو ظھور کے بارے میں تو یقین ہو لیکن اسکے نزدیک ہونے کے بارے میں شک اور تردید کا شکار ہو۔
اگر کسی کو ظھور کے نزدیک ہونے میں شک ہو تو اسکا انتطار بھی ضعیف ہوجائیگا، اسی لئے احادیث میں وارد ہوا ہے کہ ظھور کو دور مت سمجھو بلکہ وہ نزدیک ہے، تاکہ انتظار میں شدت اور بےچینی کے عالم میں امام کے ظھور کا انتظار کرے، جیسا کہ امام جعفر صادق(علیہ السلام) دعاء عھد میں ارشاد فرمارہے ہیں: «اِنَّهُم یَرَونَه بعیداً وَ نَراهُ قریباً؛ وہ لوگ (کفار) ظھور کو دور سمجھ رہے ہیں، لیکن ہم اسکو نزدیک دیکھ رہے ہیں.»۔ [بحار الانوار، ج:۷۱، ص:۱۹۸]
اگر مؤمن امام زمانہ(عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) کے ظھور کو دور تصور کرے گا تو اسکو امام کے ظھور کے بارے میں شک ہونا شروع ہوجائے گا اور اس کے بر خلاف اگر امام زمانہ(عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) کے ظھور کو نزیک جانے گا تو وہ ہر لمحہ اس فکر میں رہے گا کہ اپنے آپ کو اچھے اسے اچھا انسان بنائے اس کے بارے میں تمام تر کوشش بھی کرےگا کیونکہ اس کو نہیں معلوم کہ امام کا ظھور کب ہوجائے۔
*بحار الانوار، محمد باقر مجلسی، ج:۷۱، ص:۱۹۸، دار إحياء التراث العربي, بیروت، ۱۴۰۳۔
Add new comment