امام زمانہ(عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) کی امامت کا آغاز

Sun, 04/16/2017 - 11:16

خلاصہ: امام حسن عسکری(علیہ السلام) کی شھادت کے بعد امام زمانہ(عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) کی امامت کا آغاز ہوا۔ تمام مؤمنین اس موقع خوشی مناتے ہیں۔ اسی مناسبت سے اس مضمون میں امام صادق(علیہ السلام) کی ایک حدیث اور غیبت صغری اور کبری کو اختصار کے ساتھ بیان کیا گیا ہے۔

امام زمانہ(عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) کی امامت کا آغاز

بسم اللہ الرحمن الرحیم
     امام زمانہ(عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) کی امامت کا آغاز آٹھ ربیع الاول ۲۶۰ھجری جمعہ کے دن سے ہوا، یعنی امام حسن عسکری(علیہ السلام) کی شھادت کے دن سے[۱]، اہم بات یہ ہے کہ امام زمانہ(عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) کی ولادت جمعہ کے دن ہوئی اور آپ کی امامت کا آغاز بھی جمعہ کے دن سے ہی ہوا اور ایک نقل کے مطابق آپ کا ظھور بھی جمعہ کے دن ہی ہوگا اور امام زمانہ(عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) کا ایک نام جمعہ بھی ہے[۲] اور اس سال بعض ملکوں میں آٹھ ربیع الاول جمعہ کے ہی دن ہے۔ انشاء اللہ اس جمعہ ہمارے آقا اور مولا کا ظھور ہوجائے۔
     اس وقت امام زمانہ(عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) کی عمر پانچ سال کی تھی، شیعیان آل محمد (علیہم السلام) کے لئے یہ موضوع کوئی جدید نہ تھا کیونکہ آپ سے قبل امام جواد( علیہ السلام) سات یا آٹھ سال کی عمر میں اور امام علی النقی(علیہ السلام) چھ سال کی عمر میں مقام امامت پر فائز ہوئے تھے، اور پیغمبر خدا حضرت عیسی(علیہ السلام) گہوارے میں اور حضرت یحیی ابن زکریا(علیہما السلام) نو سال کی عمر میں مقام نبوت پر فائز ہوئے تھے جو درحقیقت بندگان الہی کے لئے ایک آزمائش تھی۔
     شیعیان آل محمد (علیہم السلام) اس عظیم واقعہ کی مناسبت سے جشن مناتے ہیں کیونکہ حضرت امام مہدی(عجل االلہ تعالی فرجہ الشریف) ہمارے زمانے کے امام ہیں اور حدیث میں وارد ہوا ہے کہ جو کوئی، اپنے زمانہ کے امام کی معرفت کے بغیر اس دنیا سے گزر جائے اس کی موت جاہلیت کی موت ہوگی[۳]۔
     اس دن کے اکرام اور اس روز کا جشن ہمارے لئے ایک دینی فریضہ ہے اور اس روز امام زمانہ(عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) کے وجود شریف کی سلامتی کے لئے دعا کریں اور صدقہ دیں، اور اس طرح کرنا درحقیقت امام زمانہ(عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) کی بیعت کا اعلان اور محبت کا اظہار ہے۔
     امام حسن عسکری(علیہ السلام) کی شہادت کے فوراً بعد امام زمانہ(عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) کی امامت کا آغاز ہوا[۴]، اور امام حسن عسکری(علیہ السلام) کی شھادت کے بعد غیبت صغری کا آغاز ہوا اور غیبت صغریٰ کی سب سے بڑی خصوصیت یہ تھی کہ مؤمنین، امام زمانہ(عجل اللہ تعای فرجہ الشریف) کے خاص نائبین کے ذریعہ امام سے رابطہ برقرار کئے ہوئے تھے اور ان کے ذریعہ امام زمانہ(عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) کے پیغامات حاصل کرتے تھے اور اپنے سوالات آپ کی خدمت میں بھیجتے تھے اور کبھی آپ کے نائبین کے ذریعہ آپ کی زیارت کا شرف بھی حاصل ہوجاتا تھا۔ اس کے بعد غیبت کبری کا آغاز ہوا، غیبت کبری میں تمام چاہنے والوں کی یہ ذمہ داری ہے کہ امام(عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) کے ظھور کے لئے دعا کریں اور آپ کا انتظار کریں کیونکہ خدا کا جو وعدہ ہے کہ زمین پر صالح لوگوں کی حکومت ہوگی وہ امام زمانہ(عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) کے ظھور کے بعد ہی محقق ہوگا، اسی لئے امام کا انتطار کرنے والے کی فضیلت میں بہت زیادہ احادیث وارد ہوئی ہیں جن میں سے ایک یہ ہے جس میں امام صادق(علیہ السلام) ارشاد فرمارہے ہیں: «مَنْ سُرَّ أَنْ يَكُونَ مِنْ أَصْحَابِ الْقَائِمِ فَلْيَنْتَظِرْ وَ لْيَعْمَلْ بِالْوَرَعِ وَ مَحَاسِنِ الْأَخْلَاقِ وَ هُوَ مُنْتَظِرٌ فَإِنْ مَاتَ وَ قَامَ الْقَائِمُ بَعْدَهُ كَانَ لَهُ مِنَ الْأَجْرِ مِثْلُ أَجْرِ مَنْ أَدْرَكَهُ فَجِدُّوا وَ انْتَظِرُوا هَنِيئاً لَكُمْ‏ أَيَّتُهَا الْعِصَابَةُ الْمَرْحُومَة[۵]؛ جو کوئی اس کو پسند کرتا ہے کہ وہ امام  کی مدد کرنے والوں میں ہو تو اس کے لئے ضروری ہے کہ وہ امام(عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) کا انتظار کرے اور اس حالت میں پرہیزگاری اور اچھے اور نیک اخلاق کو اپنائے اگر وہ اسی انتظار کی حالت میں مرگیا اور اس کے مرنے کے بعد جب امام(عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) کا ظھور ہوگا تو اس کو اتنا ہی ثواب ملیگا جتنا ثواب امام(عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) کے ساتھ  رہنے والے کو ملیگا، اس لئے کوشش کرو اور امام(عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) کا انتطار  کرتے رہو تم لوگوں کو لوگوں کو مبارک ہو اللہ کی رحمت جن کے شامل حال ہے»
     امام زمانہ(عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) کے منتظر کے لئے یہی کافی ہے کہ اس کا نام امام کا انتظار کرنے والوں میں لکھا جائے تاکہ وہ امام(عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) کے ظھور کے وقت امام(عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) کے ساتھ ہو۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[۱] محمد بن يعقوب كلينى، أصول الكافي / ترجمه كمره‏ اى، اسوه - قم، تیسری چاپ، ج۲، ص۸۷۱، ۱۲۷۵ ش.
[۲] میرزا حسین نوری طبرسی، نجم الثاقب، مسجچ مقدس جمکران، بارہویں چاپ، ج۱، ص۹۹، ۱۳۸۷ش۔
[۳] محمد بن يعقوب كلينى، الكافي، دار الكتب الإسلامية - تهران، چوتھی چاپ، ج۲، ص۲۰،  ۱۴۰۷ ق.
[۴] گذشتہ حوالہ، ج۲،ص۲۵۲۔
[۵] محمد باقر مجلسى، بحار الأنوارالجامعة لدرر أخبار الأئمة الأطهار، دار إحياء التراث العربي - بيروت، دوسری چاپ، ج۵۲، ص۱۴۰،، ج۱۴۰۲ ق.

 

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
6 + 11 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 54