خلاصہ: جو کوئی ہر دن اپنا محاسبہ نہ کرے وہ ہم میں سے نہیں ہے۔
ہم ہماری زندگی کے ہر لمحہ میں حساب و کتاب کرتے ہیں، جس طرح ہم ہماری زندگی جو ختم ہونے والی ہے اس کے بارے میں حساب و کتاب کرتے ہیں، کم از کم اگر اسی طرح معنوی اور روحانی حالات کے بارے میں بھی حساب و کتاب کرلیں تو ہم معنوی اعتار سے کہا سے کہاں پہونچ سکتے ہیں۔
نفس کا محاسبہ اتنا ضروری ہے کہ اس کا اثر ہمارے دنیا اور آخرت کے تمام کاموں پر اس کا اثر ہوتا ہے، لیکن افسوس کی بات ہے کہ ہم میں سے اکثر لوگ اس کو اہمیت ہی نہیں دیتے۔ حالانکہ اھل بیت(علیہم السلام) نے محاسبہ نفس کی بہت زیادہ تاکید کی ہے جیسا کہ امام موسی کاظم(علیہ السلام) اس کی اہمیت کو نظر میں رکھتے ہوئے ارشاد فرمارہے ہیں: «لَيس مِنّا مَن لَم يُحاسِبْ نَفْسَهُ في كُلِّ يَومٍ، فإنْ عَمِلَ خَيرا اسْتَزادَ اللّه َ مِنهُ و حَمِدَ اللّه َ علَيهِ، و إنْ عَمِلَ شَيئا شَرّا اسْتَغْفَرَ اللّه َ و تابَ إلَيهِ؛ جو شخص روزانہ اپنے نفس کا حساب نہ کرے وہ ہم میں سے نہیں ہے، اگر اس نے نیکی کی تو اللہ سے اس کی زیادتی کی دعا مانگے اور اس پر اللہ کی حمد کرے، اور اگر اس نے کوئی برائی کی تو اللہ کی بارگاہ میں استغفار کرے اور توبہ کرے»۔[بحار الانوار، ج:۷۵، ص:۳۱۱]
امام موسی کاظم(علیہ السلام) اپنے اس فرمان میں اپنے چاہنے والوں واضح طور پر یہ حکم دیرہے ہیں کہ وہ شخص ہم میں سے نہیں ہے جو ہر روز اپنے نفس کا محاسبہ نہ کرتا ہو، اب ہم کو خود ہی یہ فیصلہ کرنا بڑےگا کہ کیا ہم جس کو اپنا امام اور آقا مانتے ہیں اس کی اس بات میں پیروی کرتے ہیں یا نہیں۔
*بحار الانوار، محمد باقر مجلسی، ج:۷۵، ص:۳۱۱، دار إحياء التراث العربي, بیروت، ۱۴۰۳۔
Add new comment