خلاصہ: دین اسلام نے جیسے جاہلیت کے زمانے میں لوگوں کو ان برے حالات سے نجات دی اسی طرح اب ہمارے زمانے میں بھی تمام عالَم انسانیت کو نجات صرف دین اسلام کے ذریعے مل سکتی ہے۔
دنیا بھر میں مختلف دین پائے جاتے ہیں، کسی دین کے سربراہ اور راہنما کے پاس ایسے دلائل نہیں ہیں جو انسان کے تمام سوالات کا معقول جواب دے سکے اور انسان کی سب فطری ضرورتوں اور تقاضوں کو دین کے ذریعے پورا کرسکے، سوائے حقیقی دین اسلام کے۔ دین اسلام ایسا برحق دین ہے جو انسان کی انفرادی، گھریلو اور معاشرتی تقاضوں کو پورا کرتا ہے، اس دین کی کتاب قرآن کریم ہے جس کی ہر بات لاریب اور برحق ہے، اس لاریب کلام کو لوگوں تک پہنچانے والے اور اس کی تفسیر کرنے والے رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) اور اہل بیت (علیہم السلام) ہیں۔
عالَمِ انسانیت میں دین اسلام کے حقیقی محافظ رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) اور اہل بیت (علیہم السلام) ہیں۔ ان حضراتؑ نے انتہائی مشکل حالات میں دین اسلام کی حفاظت کی، جاہلیت میں ڈوبے ہوئے معاشرے کو جاہلانہ کاموں سے روک کر انسانیت کے بلند مقام پر بٹھایا، بے جان چیزوں کی پوجا کرنے والوں کو خالقِ کائنات اور ربّ العالمین کی عبادت کی طرف ہدایت کی، قتل و غارت اور جنگ و جدال کے پیاسوں کے درمیان صلح و محبت قائم کی، ایک دوسرے پر زیادتی کرنے والوں اور فساد پھیلانے والوں کو عدل و انصاف کا زبانی اور عملی درس دیا۔
جب ہوس پرستی پر گامزن معاشرہ میں ہر طرف سے جاہلانہ افکار، بیہودہ اقوال اور بدترین اعمال برس رہے تھے تو ایسے حالات میں ان پاکیزہ ہستیوں نے توحیدی عقیدہ، حکیمانہ اقوال اور نیک اعمال کے ذریعے دین اسلام کی تعلیمات کو قائم کیا، لوگوں کو زبان اور عمل کے ذریعے دین کا درس دیا اور اپنی تمام طاقتوں کو دین پر لگا کر دین کی حفاظت کی۔
حضرت امیرالمومنین علی ابن ابی طالب (علیہ السلام) فرماتے ہیں: "الدّینُ یَعْصِم"، "دین (انسان کی) حفاظت کرتا ہے"۔ [غررالحکم، ح۱]
لہذا دین اسلام دنیا کے جس خطہ پر پہنچے گا وہاں انسانوں کو تحفظ دے گا، البتہ اس کی شرط یہ ہے کہ وہ لوگ دین اسلام کی تعلیمات پر عمل کریں۔
۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
[غررالحکم، آمدی]
Add new comment