خلاصہ: انسان اور حیوان کا بنیادی فرق عقل کے لحاظ سے ہے۔ صاحبِ عقل ہونے کا فائدہ تب ہے کہ انسان اس عقل کے ذریعے اللہ تعالیٰ کے دین کو سمجھے اور اس پر عمل کرتا ہوا اللہ کا عبد بنے۔
لوگوں نے اپنی رائے اور نظریات کی بنیاد پر زندگی گزارنے کے جتنے راستے بنائے، جتنے ذرائع فراہم کیے، جتنے تلخ تجربات سے گزر کر پھر نئے تجربات کیے، جتنے مشوروں، سوچوں اور وسائل کو اکٹھا کیا تا کہ کامیابی تک پہنچ جائیں تو صرف ناکامی سے ہی سامنا ہوتا رہا ہے اور یہ ایسا تلخ ماضی ہے جس کا مستقبل کے تجربات سے کوئی فرق نہیں ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ کوئی مخلوق اپنی عقل نہیں بناسکتی، انسان بھی جو صاحبِ عقل ہے اس نے اپنی عقل کو خود نہیں بنایا ورنہ حیوان بھی اپنے لیے عقل بنا لیتے، انسان کو اللہ تعالیٰ نے خلق کیا ہے اور اسی نے انسان کو عقل بھی دی ہے، جیسے عقل کو انسان خود نہیں بناسکتا اسی طرح دنیا میں زندگی کرنے اور آخرت کے لئے زادراہ تیار کرنے کا ذریعہ جسے "دین اسلام" کہا جاتا ہے، اسے بھی انسان خود نہیں بناسکتا۔ جیسے اللہ تعالیٰ نے ہی انسان کو عقل دی ہے، اسی طرح دین اسلام بھی صرف اللہ تعالیٰ، انسان کے لئے مقرر کرسکتا ہے۔ عقل اس لیے نہیں ہے کہ انسان دین بنائے، بلکہ عقل اس لیے اسے عطا ہوئی ہے کہ اللہ کے دین کو سمجھے اور اس پر عمل کرے اور اللہ کا عبد بنے۔
پھر انسان دین کے صرف بڑے مسائل کے سامنے عاجز نہیں بلکہ باریک سے باریک مسائل میں بھی بالکل اللہ تعالیٰ کی ہدایت کا محتاج ہے۔ ہاں اللہ تعالیٰ نے آسمانی کتب، رسولوں اور اہل بیت (علیہم السلام) کے ذریعے جو اصول و ضوابط اور احکام و قوانین انسان کو تعلیم دیئے ہیں، ان کی روشنی میں پیش آنے والے مسائل کو انسان عقل کے ذریعہ حل کرسکتا ہے اور حق و باطل کو عقل کے ذریعے پہچان سکتا ہے۔
اگر انسان قرآن اور اہل بیت (علیہم السلام) کی تعلیمات سے کچھ دور ہو کراپنی عقل سے راستہ ڈھونڈنے لگے تو اتنا ہی اس نے گمراہی کی طرف قدم اٹھایا ہے، کیونکہ عقل اکیلی کچھ نہیں کرسکتی جب تک قرآن اور عترت کا دامن نہ تھامے۔
Add new comment