نبوّت، امامت اور ولایت کا باہمی تعلق

Tue, 03/12/2019 - 12:28

خلاصہ: زیارت جامعہ کبیرہ کی تشریح کرتے ہوئے "اَلسَّلامُ عَلَيْكُمْ يا اَهْلَ بَيْتِ النُّبُوَّةِ" کی وضاحت میں نبوت، امامت اور ولایت کا باہمی تعلق بیان کیا جارہا ہے۔

نبوّت، امامت اور ولایت کا باہمی تعلق

     زیارت جامعہ کبیرہ میں حضرت امام علی النقی الہادی (علیہ السلام) فرماتے ہیں: "اَلسَّلامُ عَلَيْكُمْ يا اَهْلَ بَيْتِ النُّبُوَّةِ"، "آپ پر سلام ہو اے نبوت کا گھرانہ"۔
ولایت، شجرۂ طیبہ ہے، پاکیزہ درخت ہے اور اس آیت کریمہ کا مصداق ہے: "أَلَمْ تَرَ كَيْفَ ضَرَبَ اللَّهُ مَثَلًا كَلِمَةً طَيِّبَةً كَشَجَرَةٍ طَيِّبَةٍ أَصْلُهَا ثَابِتٌ وَفَرْعُهَا فِي السَّمَاءِ"، "کیا تم نے نہیں دیکھا کہ اللہ نے کس طرح اچھی مثال بیان کی ہے کہ کلمۂ طیبہ (پاک کلمہ) شجرۂ طیبہ (پاکیزہ) درخت کیا مانند ہے۔ جس کی جڑ مضبوط ہے اور اس کی شاخ آسمان تک پہنچی ہوئی ہے"۔
نبوّت اور امامت، ولایت کے پھلوں میں سے ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ شخص کو پہلے "ولیّ" ہونا چاہیے پھر "نبیّ" اور "رسول" ہوسکتا ہے۔ ایسا نہیں ہے کہ کوئی "ولیّ" ہو اور کوئی دوسرا "نبیّ" ہو، بلکہ نبیّ، ولیّ بھی ہے۔ پیغمبر اسلام (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم)، "ولیّ" بھی تھے، نبیّ بھی، رسول بھی اور امام بھی تھے۔
البتہ امامت سب سے اعلیٰ رتبہ ہے، امامت سے بالاتر کوئی رتبہ نہیں ہے۔ جب کہا جاتا ہے کہ امامت سب سے اعلیٰ رتبہ ہے اور امامت، نبوّت سے بالاتر ہے تو ساتھ یہ وضاحت بھی کردینی چاہیے کہ رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) خود امام بھی تھے۔
لہذا جب کہا جاتا ہے کہ ولایت، نبوّت کا باطن ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ ولایت ایسا درخت ہے کہ امامت اور نبوّت اس کے پھَل ہیں، یعنی نبیّ کو پہلے ولیّ ہونا چاہیے، پھر نبیّ بنے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔
[ماخوذ از: دہ مجلس پیرامون شرح زیارت جامعہ کبیرہ، استاد فاطمی نیا]
[ترجمہ آیت از: مولانا محمد حسین نجفی صاحب]

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
10 + 10 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 76