خلاصہ: جس شخس کو امام زمانہ(عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) کے ظھور کا جتنا یقین ہوگا اس کا ایمان اتنا ہی بلند ہوگا۔
مؤمن کو جتنا اپنے اعتقاد پر یقین ہوگا اس کا ایمان اتنا ہی محکم ہوگا، ایمان کی بلندی کا معیار اس کے یقین پر ٹکا ہوا ہوتا ہے، خدا کی وحدانیت کا یقین، رسول کا اللہ کی جانب سے بھیجے جانے کا یقین، امام کا خدا کی جانب سے منصوب ہونے کا یقین قیامت کا یقین اور اس دور میں امام زمانہ(عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) کے ظھور کا یقین۔
جس شخص کو امام زمانہ(عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) کے ظھور کا جتنا یقین ہوگا اس کا ایمان اس پر آشوب زمانے میں اتنا ہی اعلی ہوگا، جس ہقین کے بارے میں امام صادق(علیہ السلام) اس طرح ارشاد فرما رہے ہیں:«اللہ کے بندے اس وقت اللہ سےقریب ہونگے اور اللہ ان سے راضی ہوگا جب اللہ کی حجت ان کے درمیان موجود نہ ہو اور انکی نگاہوں سے دور ہو اور یہ بھی نہیں معلوم کے وہ کہاں ہیں، اسکے باوجود اس بات کا یقین ہوکہ اللہ کی حجت انکے
درمیان موجود ہے، اور اس حالت میں ہر صبح و شام فرج کے انتظار میں رہتے ہیں....»[كافي، ج۸، ص۳۳۳].
ٌمحمد ابن یعقوب کلینی، کافی، دار الكتب الإسلامية، تھران، ۱۴۰۷۔
Add new comment