خلاصہ: امام زمانہ(عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) کا انتظار ہمیں اپنی اصلاح کرتے ہوئے کرناہے ناکہ گوشہ نشینی کے ذریعہ۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
کچھ لوگوں نے انتطار کو خاموشی، گوشہ نشینی، اور کنارہ کشی کا مظہر قرار دیا ہے انہوں نے انتظار کی حقیقت کو نہیں سمجھا ان کے ذہن میں یہ غلط فکر موجود ہے کہ تمام کام خود بخود بغیر کسی تیاری کے ٹھیک ہوجائیں گے جبکہ اس کائنات پر حاکم اصول یہ بتاتے ہیں کہ انسانی مشکلات بغیر رنج و الم اور جہاد کے حل نہیں ہوسکتے۔
امام محمد باقر(علیہ السلام) کی خدمت میں عرض کیا گیا کہ لوگ کہتے ہیں کہ جب مہدی(عجل للہ تعالی فرجہ الشریف) قیام کرینگے تو تمام امور خود بخود ٹھیک ہوجائیگے اور ذرہ برابر خونریزی نہیں ہوگی امام(علیہ السلام) نے فرمایا: «ھرگز نہیں خدا کی قسم اگر کسی کے لئے خود بخود امور کا ٹھیک ہونا درست ہوتا تو یہ کام پیغمبر اسلام(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے لئے کیا جاتا جب آپ کے دندان مبارک شہید کئے گئے اور آپ کی صورت مبارک پر زخم آئے، لہذا ہرگز ایسا نہیں ہے کہ امور خودبخود ٹھیک ہوجائیں، خدا کی قسم امور ٹھیک نہ ہوں گے جب تک ہم اور آپ خون اور پسینے میں غرق نہ ہوجائیں پھر آپ نے اپنی پیشانی پر ہاتھ پھیرا»[بحار الانوار، ج۵۲، ص۳۵۸، ح۱۲]۔
امام(عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) کے ظھور کا اھم مقصد انسان کے اخلاقی فضائل کو کمال تک پہونچانا ہے تاکہ ان اخلاقی کمالات کے ذریعہ امام(عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف ) کے چاہنے والوں میں اپنا نام درج کرواسکیں۔
*بحار الانوار، محمد باقرمجلسى، ج ۵۲، ص۳۵۸، ح ۱۲۳، دار إحياء التراث العربي، بيروت، دوسری چاپ،۱۴۰۳ق.
Add new comment