خلاصہ: خداوند متعال انسان کو بلاء میں مبتلا کرکے آزماتا ہے۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
انسان اپنے عزیز و اقارب کی ہدایت اور انھیں خدا اور معصومین(علیہم السلام)سے قریب کرنے کے لئے مختلف راستوں کو اپناتا ہے کبھی انھیں نصیحت کرتا ہے کبھی گذشتہ لوگوں کی زندگیوں سے عبرت حاصل کرنے کے لئے کہتا ہے کبھی ثواب کے ذریعہ جنت کا شوق دلاتا ہے اور کبھی جھنم کے خوف سے ڈراتا ہے۔
خداوند متعال بھی انسان کی تنبیہ اور ہدایت کے لئے ان تمام چیزوں کو استعمال کرتا ہے جن میں سے ایک اس کو مشکلوں میں مبتلاء کرنا ہے جس کے ذریعہ انسان خواب غفلت سے بیدار ہوتا ہے اور گمراہی کے راستوں کو چھوڑ نے کے بارے میں سونچنے پر مجبور ہوجاتا ہے جس کے بارے میں امام جعفر صادق(علیہ السلام) اس طرح فرمارہے ہیں: «المومِنُ لَا یَمضِی عَلَیهِ اربَعُونَ لَیلَه الَا عَرَضَ لَهُ امرُ یَحزُنُهُ یُذَکَرُ بِهِ؛ مؤمن پر ۴۰، راتیں نہیں گذرتی مگر یہ کہ اس پر کوئی نہ کوئی مصیبت نازل ہوتی ہے جو اسے غمگین کرتی ہے جس کے ذریعہ وہ متوجہ ہوتا ہے»[بحار الأنوار، محمد باقرمجلسى، ج۶۴، ص۲۱۱].
* بحار الأنوار، محمد باقرمجلسى، ج۶۴، ص۲۱۱، دار إحياء التراث العربي،بيروت، دوسری چاپ، ۱۴۰۳ق.
Add new comment