خلاصہ: لوگوں پر عذاب کی حکمت یہ ہے کہ وہ ضلالت اور گمراہی کے راستوں کو چھوڑ کت ہدایت کے راستے کو اپنالیں۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
امتوں پر عذاب اور ان پر سختيوں کا فلسفہ لوگوں کي بيداري اور ان کو راہ ہدايت کي طرف لانا ہے، اگرچہ ممکن ہے کہ يہ سختياں، پريشانياں اور بلائيں بعض امتوں کو بيدار نہ کريں اور وہ لوگ اسي طرح ضلالت و گمراہي پر اڑے رہيں، اس صورت ميں حجت ان پر تمام ہو جاتي ہے اور ایسے لوگوں کو چاہئے کہ ان بلاؤوں کے نزول کے منتظر رہيں جو کہ ان کي حيات اور زندگي کا خاتمہ کرديں گي، جس کے بارے میں خداوند متعال رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) سے خطاب کرتے ہوئے فرمارہا ہے: «ہم نے تم سے پہلے والی اُمتوں کی طرف بھی رسول بھیجے ہیں اس کے بعد انہیں سختی اور تکلیف میں مبتلا کیا کہ شاید ہم سے گڑ گڑائیں، پھر ان سختیوں کے بعد انہوں نے کیوں فریاد نہیں کی بات یہ ہے کہ ان کے دل سخت ہوگئے ہیں اور شیطان نے ان کے اعمال کو ان کے لئے آراستہ کردیا ہے، پھر جب ان نصیحتوں کو بھول گئے جو انہیں یاد دلائی گئی تھیں تو ہم نے امتحان کے طور پر ان کے لئے ہر چیز کے دروازے کھول دئیے یہاں تک کہ جب وہ ان نعمتوں سے خوشحال ہوگئے تو ہم نے اچانک انہیں اپنی گرفت میں لے لیا اور وہ مایوس ہوکر رہ گئے»[سورۂ انعام، آیت : ۴۲ سے۴۴]-
ہميں جاننا اور سمجھنا چاہئے کہ يہ اللہ کی سنت ہے جو کہ پہلے والي امتوں ميں جاري رہي ہے اور آخرالزمان کي امت بھي اس سے مستثنيٰ نہيں ہے-
Add new comment