خلاصہ: امام خمینی (علیہ الرحمہ) کا تعلیمی دور ایسا دور ہے جس کا انقلاب میں بنیادی کردار ہے، کیونکہ قرآن اور اہل بیت (علیہم السلام) کی تعلیمات ہیں جو انسان اور معاشرے میں حقیقی طور پر اسلامی انقلاب لاسکتی ہیں۔
امام خمینی (علیہ الرحمہ) نے اسکول کی تعلیم خمین میں حاصل کی، پھر دینی تعلیم کے ابتدائی دروس وہاں کے علماء خصوصاً مرحوم سید مرتضیٰ پسندیدہ (اپنے بڑے بھائی) کے پاس حاصل کیے اور تعلیم کے اگلے مراحل حاصل کرنے کے لئے ۱۷ سال کی عمر میں حوزہ علمیہ اَراک تشریف لے گئے۔
امام خمینی (علیہ الرحمہ) کا اَراک میں داخل ہونا اس زمانے میں تھا جب آیت اللہ العظمیٰ حاج شیخ عبدالکریم حائری کی زعامت کے ساتھ مصادف تھا، اسی لیے آپ اس کے بعد، ان کے خاص شاگردوں کے زمرے میں قرار پائے۔
ایک سال کے بعد جب آیت اللہ حائری قم کے علماء اور لوگوں کی دعوت سے حوزہ علمیہ قم کی تاسیس کے لئے قم آگئے تو امام خمینی (علیہ الرحمہ) بھی قم روانہ ہوئے (۱۳۴۰ ق۔ ۱۳۰۱ ش)۔
آپ نے قم میں اس زمانے کے رائج علوم منجملہ فقہ، اصول، فلسفہ، نجوم اور عرفان مکمل کیا۔ فقہ و اصول کی آیت اللہ سید محمد تقی خوانساری اور آیت اللہ میرزا سید علی یثربی کاشانی ، درس خارج فقہ و اصول کی آیت اللہ حائری، فلسفہ کی آیت اللہ سید ابوالحسن رفیعی قزوینی، ریاضیات، حساب اور ہیئت کی آیت اللہ رفیعی اور میرزا علی اکبر یزدی اور عرفان کی آیت اللہ میرزا محمد علی شاہ آبادی سے تعلیم حاصل کی۔
امام خمینی (علیہ الرحمہ) نے مرحوم عبدالکریم حائری کی زعامت کے زمانے میں اپنا زیادہ تر وقت درس پڑھانے اور عقلی علوم، اخلاق اور عرفان کی کتب کی تصنیف پر لگایا۔
فلسفہ اور عرفان پڑھانے کے علاوہ، آپ کا عمومی درس اخلاق، مسجد سلماسی میں زبان زد عام و خاص تھا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
[ماخوذ از: اندیشہ سیاسی اجتماعی امام خمینی قدس سرہ، غلامحسن مقیمی]
Add new comment