دوسرے مذاہب میں لمبی عمر

Mon, 12/24/2018 - 12:46

خلاصہ:  لمبی عمر  کا مسئلہ صرف امام زمانہ(عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) سے وابستہ نہیں ہے بلکہ دوسرے ادیان میں بھی اس بات کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔

دوسرے مذاہب میں لمبی عمر

بسم اللہ الرحمن الرحیم
     شیعوں کے بارہویں امام، امام زمانہ(عجل‌الله‌تعالی‌فرجه‌الشریف) کی لمبی عمر کا مسئلہ کوئی نیا مسئلہ نہیں ہے بلکہ سابقہ ادیان میں بھی یہ مسئلہ پایا جاتا رہا ہے جیسے کہ حضرت نوح(علیہ السلام)، حضرت خضر(علیہ السلام)، حضرت عیسیٰ(علیہ السلام) اور حضرت ادریس(علیہ السلام)۔
     اسی بات کو مدّ نظر رکھتے ہوئے اہل سنت کے بعض علماء جیسے سبط ابن جوزی،  امام زمانہ(عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) کی لمبی عمر کے قائل ہے اور کہتے ہیں: بعض ایسے انبیاء ہیں جس کی عمر کے بارے میں ہم کو نہیں معلوم کہ ان کی عمر کتنی ہے اور توریت میں آیا ہے کہ ذوالقرنین نے تین ہزار سال کی عمر کی۔[سبط ا بن جوزي، تذكرة الخواص، ص۳۷۷].
     اور لمبی عمر کا مسئلہ صرف مسلمانوں سے وابستہ نہیں ہے بلکہ دوسرے ادیان میں بھی اس بات کی جانب اشارہ کیا گیا ہے مثال کےطور پر توریت میں بعض لوگوں کے نام بیان کئے گئے ہیں جن کی عمر زیادہ تھی جیسے کہ: «حضرت آدم:۹۳۰ سال، حضرت شيث:۹۲۰ سال، انوش:۹۵۰سال، قينان:۹۱۰ سال، ارياد:۹۶۲ سال اور حضرت نوح:۹۵۰ سال و».[ آيت الله لطف الله صافي گلپايگاني، منتخب الاثر، ص:۳۴۱].
     آیات ، روایات  اور تاریخی شواہد کی روشنی میں یہ  نتیجہ لیاجاسکتا ہے کہ لمبی عمر کا مسئلہ خدا وند عالم کے  ارادہ کے تحت  ہے
منبع:https://www.welayatnet.com/fa/news/41034

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
4 + 7 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 27