خلاصہ: تکبر حق کی مخالفت اور لوگوں کو حقیر جاننے کا نا م ہے۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
مرحوم فیض کاشانی نے اپنی کتاب "المحجة البیضاء" میں تکبر کے سات وجوہات بیان کی ہیں: ۱۔ علم، ۲۔ نیک اعمال اور عبادتیں، ۳۔ حسب و نسب، ۴۔ حسن و جمال، ۵۔ دولت، ۶۔ طاقت، ۷۔ دوستوں، اولاد اور قوم و قبیلہ کی کثرت۔
تکبر کا پہلا سبب علم ہے جب کوئی عالم اپنے علم کی وجہ سے دوسروں کو اپنے سامنے جاہل خیال کرتا ہے تو یہ علم کا تکبر ہے، تکبر کی دوسری وجہ وہ تکبر ہے جو بعض عابدوں اور زاہدوں میں پایا جاتا ہے، ان میں سے بعض آخرت کے معاملے میں خود کو اللہ کا مقرب سمجھتے ہیں، تکبر کا تیسرا سبب نسب اور خاندان کا تکبر ہے وہ یہ خیال کرتے ہیں کہ دوسرے تمام لوگ ان کے غلام اور محکوم ہیں، چوتھا سبب حسن و جمال کا تکبر بالعموم عورتوں میں ہوتا ہے، تکبر کا پانچواں سبب مال و دولت کا گھمنڈ ہے، تکبرکا چھٹا سبب زور اور طاقت کا تکبر ہے جو طاقتور، کمزوروں اور ضعیفوں پر کرتے ہیں، ساتواں سبب وہ تکبر ہے جو ماتحتوں، ملازموں، نوکروں، غلاموں، کنیزوں، مریدوں، دوستوں اور مددگاروں کی کثرت کے باعث ہوتا ہے۔
رسول خدا(صلَّی اللہ علیہ وآلہ وسلَّم) تکبر کی مذمت میں اس طرح فرما ہیںتے : «اَلْکِبْرُ بَطَرُ الْحَقِّ وَغَمْطُ النَّاسِی؛ تکبر حق کی مخالفت اور لوگوں کو حقیر جاننے کا نا م ہے»۔
Add new comment