خلاصہ: مندرجہ ذیل روایت کے مطابق بسم اللہ الرحمن الرحیم کی تعلیم کے ذریعے چار افراد کےلئے عذاب سے نجات لکھ دی جاتی ہے، نیز اس روایت کو بیان کرنے کے بعد اس سے متعلق چند نکات کا تذکرہ کیا جارہا ہے۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
نبی اکرم (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) سے منقول ہے کہ آپؐ نے فرمایا: "إِذَا قَالَ الْمُعَلِّمُ لِلصَّبِيِّ قُلْبِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمنِ الرَّحِيمِ- فَقَالَ الصَّبِيُبِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمنِ الرَّحِيمِ- كَتَبَ اللَّهُ بَرَاءَةً لِلصَّبِيِّ وَ بَرَاءَةً لِأَبَوَيْهِ وَ بَرَاءَةً لِلْمُعَلِّمِ مِنَ النَّارِ".
"جب استاد بچے سے کہے: کہو بسم اللہ الرحمن الرحیم تو بچہ کہے بسم اللہ الرحمن الرحیم تو اللہ، بچے کے لئے اور اس کے والدین کے لئے اور استاد کے لئے آگ سے امان لکھ دیتا ہے"۔ [جامع الأخبار، ص۴۲]
اس حدیث سے متعلق چند غور طلب نکات:
۱۔ بسم اللہ الرحمن الرحیم کی عظمت اتنی زیادہ ہے کہ استاد کے پڑھانے اور بچے کے پڑھنے سے چار افراد کے لئے آگ سے امان لکھ دی جاتی ہے: بچہ، اس کا والد، اس کی والدہ اور استاد۔
۲۔ ہمیں چاہیے کہ اپنے بچوں کو استاد کے پاس بھیجیں اور اساتذہ سے گذارش کریں کہ وہ باقاعدہ بچوں کو بسم اللہ الرحمن الرحیم کہنا سکھائیں، کیونکہ اس میں ہماری نجات ہے۔
۳۔ تعلیم کی اہمیت تو بہت زیادہ ہے، لیکن بعض تعلیمات ایسی ہیں جن کی اہمیت خاص طور پر زیادہ ہے جیسے بسم اللہ الرحمن الرحیم، استاد بچہ سے کہلوائے۔
۴۔ ہمیشہ تعلیم کی اہمیت زیادہ مقدار کی وجہ سے نہیں ہوتی، بلکہ بعض اوقات تعلیم کی مقدار اگرچہ کم ہو، لیکن عظمت کی وجہ سے اہمیت زیادہ ہوتی ہے۔
۵۔ اساتذہ حضرات اور والدین کو چاہیے کہ بچوں کی دینی تعلیم پر زور دیں، کیونکہ اس کا تعلق دنیا اور آخرت سے ہے، جس سے انسان کی آخرت سنور جاتی ہے۔
۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
[جامع الاخبار، شعيري، محمد بن محمد، ناشر: مطبعة حيدرية، نجف، پہلی چاپ]
Add new comment