خلاصہ: حضرت امام حسین (علیہ السلام) نے مدینہ سے روانگی سے پہلے جناب ام سلمہؒ سے گفتگو کی جو آپؑ کی شہادت کے سلسلہ میں تھی۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
نقل کے مطابق جب جناب ام سلمہؒ نے حضرت امام حسین (علیہ السلام) کی روانگی سے مطّلع ہوئیں تو وہ آپؑ کے پاس آئیں اور عرض کیا: "آپؑ عراق کی طرف اپنی روانگی سے مجھے غمزدہ نہیں کیجیے، کیونکہ میں نے آپؑ کے نانا رسول اللہؐ سے سنا کہ فرماتے تھے: میرا بیٹا حسین، عراق کی زمین میں قتل کیا جائے گا اس زمین میں جسے کربلا کہا جاتا ہے، اور میرے پاس شیشہ میں آپؑ کی تربت ہے جو نبیؐ نے مجھے دی تھی"۔
حضرت امام حسین (علیہ السلام) نے جواب میں فرمایا: "اماں جی! میں بھی جانتا ہوں کہ ظلم اور دشمنی کی وجہ سے قتل (اور) ذبح کیا جاؤں گا، اور یقیناً اللہ نے چاہا ہے کہ میرے بیوی بچوں اور رشتہ داروں کو جلاوطن ہوتا ہوا دیکھا، اور میرے بچوں کو ذبح، اسیر اور قیدی دیکھے، اور وہ مدد طلب کریں تو کوئی مددگار نہ پائیں "۔
جناب ام سلمہؒ نے عرض کیا: "تعجب کی بات، اگر آپؑ (کو معلوم ہے کہ) قتل کردیئے جائیں تو کیوں جارہے ہیں ؟!"۔
حضرت امام حسین (علیہ السلام) نے فرمایا: "اماں جی! اگر میں آج نہ جاؤں تو کل جاؤں گا، اور اگر کل نہ جاؤں تو پرسو جاؤں گا، اور اللہ کی قسم، اور اللہ کی قسم موت سے کوئی فرار (ممکن) نہیں ہے، اور یقیناً میں ضرور اس دن کو جانتا ہوں جس میں مجھے قتل کیاجائے گا اور جس گھڑی میں مجھے قتل کیا جائے گا اور جس قبر میں مجھے دفن کیا جائے گا، جیسے میں آپ کو جانتا ہوں، اور (یہاں سے) اُس قبر کی طرف دیکھ رہا ہوں جیسے آپ کی طرف دیکھ رہا ہوں، اور اگر آپ پسند کریں اماں جان، تو میں آپ کو اپنا مَدفن اور اپنے اصحاب کی جگہ دکھاؤں"۔
۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
[ماخوذ از: سخنان حسين بن علي (علیہماالسلام) از مدينه تا كربلا، محمد صادق نجمى، اور کچھ حصہ دیگر ماخذ سے]
Add new comment