خلاصہ: جب ولید ابن عتبہ نے حضرت امام حسین (علیہ السلام) سے یزید کے لئے بیعت طلب کی تو آپؑ نے اہل بیت (علیہم السلام) کے چند فضائل شمار کیے اور یزید کی چند بری صفات۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
حضرت امام حسین (علیہ السلام) نے ولید ابن عتبہ سے مخاطب ہوتے ہوئے ارشاد فرمایا: " أيُّهَا الأَميرُ! إِنَّا أَهْلُ بَيْتِ النُّبُوَّةِ، وَ مَعْدِنُ الرِّسالَةِ، وَ مُخْتَلِفُ الْمَلائِكَةِ، ومَھْبَطُ الرَّحمَةِ، بِنا فَتَحَ اللَّهُ وبِنا خَتَمَ، وَ يَزيدُ رَجُلٌ فاسِقٌ شارِبُ الْخَمْرِ، وَ قاتِلُ النَّفْسِ الُمحَتَرَمَۃِ، مُعْلِنٌ بِالْفِسْقِ، وَ مِثْلِي لا يُبايِعُ لِمِثْلِهِ ولكِن نُصبِحُ وتُصبِحونَ وَننتَظِرُ وتَنتَظِرونَ أيُّنا أحَقُّ بِالخِلافَةِ وَالبَيعَةِ"، "اے امیر! بیشک ہم نبوت کی اہل بیت ہیں، اور رسالت کا معدن ہیں اور ملائکہ کی آمد و رفت کا مقام ہیں اوررحمت کےاترنے کا مقام ہیں، اللہ نے (دین اسلام کو) ہم سے شروع کیا اور ہم پر ختم کیا، حالانکہ یزید فاسق، شرابی، محترم نفس کا قاتل، کھلم کھلا فسق کرنے والا شخص ہے، اور مجھ جیسا اُس جیسے کی بیعت نہیں کرسکتا، لیکن ہم صبح کرتے ہیں اور تم بھی صبح کرتے ہو اور ہم منتظر ہیں اور تم بھی منتظر ہو (دیکھیں گے کہ) ہم میں سے کون خلافت اور بیعت کے لئے زیادہ حقدار ہے"۔ [سخنان حسین بن علی (علیہماالسلام) از مدینہ تا کربلا، ص۳۳)۔
حضرت امام حسین (علیہ السلام) نے اہل بیت (علیہم السلام) کے فضائل کی بلندی اور یزید کی بری صفات کی پستی واضح کرکے اپنا نقطۂ نظر بیان فرمایا دیا اور یزید میں بیعت کی نااہلی کی بنیاد پر ساری تاریخ کو ضابطہ اور قانون پیش کردیا جس کے ذریعہ آپؑ نے نہ صرف یزید کی بیعت کا انکار کیا ہے، بلکہ رہتی دنیا تک کے لئے معیار قائم کردیا۔ نیز آپؑ نے اپنے ان بیانات سے یہ بھی ثابت کردیا کہ یزید خلافت اور بیعت کے لئے لائق نہیں اور صرف امام حسین (علیہ السلام) جو اتنے کمالات اور فضائل کے حامل ہیں، اس خلافت و بیعت کے لئے لائق ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
[ماخوذ از: سخنان حسین بن علی (علیہماالسلام) از مدینہ تا کربلا، تصنیف: آیت اللہ محمد صادق نجمی]
Add new comment