اپنی شہادت کے علم کا شہادت سے رکاوٹ نہ ہونا

Mon, 09/17/2018 - 07:41

خلاصہ: حضرت امام حسین (علیہ السلام) اور دیگر معصومین حضرات (علیہم السلام) جو اپنی شہادت کی صورتحال کا علم رکھتے تھے، ان کا یہ غیبی علم، ان کی شہادت سے رکاوٹ نہیں بنتا تھا، کیونکہ وہ غیبی علم رکھنے کے ساتھ ساتھ اللہ کے حکم کی ادائیگی کے بھی ذمہ دار تھے لہذا ایسے حوادث میں ظاہری علم کے مطابق عمل کرتے تھے۔

اپنی شہادت کے علم کا شہادت سے رکاوٹ نہ ہونا

بسم اللہ الرحمن الرحیم

حضرت امام حسین (علیہ السلام) کو اپنی شہادت اور مصائب کے بارے میں "علمِ امامت" کے تحت معلوم ہونے کے علاوہ دیگر ذرائع سے بھی علم تھا مثلاً اپنے والد گرامی اور جدّ گرامی کی اطلاع سے، جیسا کہ رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) کی ازواج اور اصحاب کو آپؑ کی شہادت کی اطلاع تھی۔ حضرت سیدالشہداء (علیہ السلام) نے الٰہی فریضہ کی ادائیگی اور دین اسلام کی نجات کے لئے سب ظلم و ستم اور مصائب کو علم و اطلاع کے ساتھ قبول کیا، لیکن یہ علم اور اطلاع، حوادث کے وقوع پذیر ہونے سے رکاوٹ نہیں ہے۔ انبیاء (علیہم السلام) اور معصومین حضرات (علیہم السلام) کا علم دو طرح کا ہے: ظاہری علم اور باطنی علم۔ ان حضراتؑ کو ظاہری علم کی بنیاد پر ظاہر کا خیال رکھنے کا حکم دیا گیا ہے اور اپنی معاشرتی ذمہ داریوں کو اس کے مطابق انجام دیتے ہیں، لیکن باطنی علم کہ جس کے مطابق زمانے کے حوادث اور واقعات کی آخر اور انجام سے مطلع ہیں، یہ علم خاص مقامات پر استعمال ہوتا ہے۔
ذمہ داری وہاں پر عائد ہوتی ہے جہاں اختیار ہو، جبکہ ائمہ معصومین (علیہم السلام) کا علم غیب، بعض شیعہ عظیم علماء کے نظریے کے مطابق، یہ علم، لوح محفوظ کے بارے میں علم ہے جس کی مخالفت ناممکن ہے اور کیونکہ مخالفت ناممکن ہے تو اس علم کے خلاف وقوع پذیر کرنے کے بارے میں امام کے پاس کوئی اختیار نہیں ہے، حالانکہ فریضہ اور ذمہ داری کی ادائیگی کے لئے اختیار ہونا چاہیے، یعنی معصومؑ اس کام کو انجام دینے اور نہ دینے پر مختار ہو اور اگر اختیار چھِن جائے تو فریضہ شمار نہیں ہوگا۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
3 + 0 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 58