حضرت امام حسین (علیہ السلام) کے زائر کے لئے چند غورطلب نکات

Mon, 10/30/2017 - 11:20

خلاصہ: ایک زائر کو کوشش کرنا چاہئے کہ کی زیارت کے ثواب کے ساتھ ساتھ، مزور کی رضامندی بھی حاصل کرسکے۔

حضرت امام حسین (علیہ السلام) کے زائر کے لئے چند غورطلب نکات

بسم اللہ الرحمن الرحیم
جب انسان کسی عظیم شخصیت کی زیارت اور ملاقات کے لئے جاتا ہے تو مختلف لحاظ سے اس بات کا خیال رکھتا ہے کہ اس باعظمت شخصیت کی زیارت کے ساتھ ساتھ اس کی رضامندی بھی حاصل ہوجائے۔ رضامندی تب حاصل ہوگی جب اس شخصیت کی رضا کے اسباب فراہم کیے جائیں۔
حضرت امام حسین (علیہ السلام) وہ عبدِ خدا ہیں جنہوں نے اپنا سب کچھ اللہ کی راہ میں قربان کردیا اور تاقیامت لوگوں کی ہدایت کا چراغ بن گئے، ایسا چراغ جو صدیوں سے لوگوں کو اپنی روشنی سے اللہ کی طرف ہدایت کررہا ہے، مگر کچھ برسوں سے عالم انسانیت میں یوں بیداری پیدا ہوئی ہے کہ حق کے طلبگار جو باطل کے سخت مخالف ہیں، اس سدا روشن چراغ کی ضوپاش کرنوں سے اپنے دامن کو بھرنے کے لئے، اجرِ رسالت دینے اور نظرانہ مودت پیش کرنے کے لئے اپنا گھربار چھوڑ کر اور دنیاوی خواہشات سے اپنے دامن کو جھاڑ کر جوق در جوق اس ہستی کی طرف لپک کر جارہے ہیں جو بے کسی کے عالم میں نصرت طلب کرتا رہا۔
یہ چراغ کربلا کی سرزمین میں جگمگا رہا ہے اور یوں جگمگا رہا ہے کہ گویا لوگ اپنے وطن میں اندھیرے میں تھے، تو دنیا کے ہر گوشہ و کنارے سے اندھیروں کو چھوڑ کر اس چمکتے ہوئے چراغ کی طرف پیدل رواں دواں ہیں۔ اس عظیم شخصیت کی زیارت کے لئے سمندر کی طرح بہتا ہوا لوگوں کا جم غفیر اور بھرپور مجمع قریب و بعید فاصلوں سے سفر طے کرتا ہوا حضرت امیرالمومنین علی ابن ابی طالب (علیہ السلام) کے نجف اشرف سے حضرت سیدالشہداء (علیہ السلام) کے کربلائے معلی کی طرف گامزن ہے۔
حضرت امام حسین (علیہ السلام) کی زیارت کے راستے میں جاتے ہوئے انسان کو یہ خیال آتا ہے کہ میں کیسے آپؑ کی زیارت جیسے قیمتی گوہر کے ادب و احترام کو محفوظ رکھوں۔ ان میں سے بعض آداب یہ ہیں کہ دوسرے زائرین کی اچھے طریقہ سے خدمت کی جائے، باتیں کم کی جائیں اور اللہ کا ذکر کثرت سے کیا جائے، کپڑوں کی طہارت اور صفائی کا خیال رکھا جائے، کیونکہ ظاہر و باطن کا ایک دوسرے پر اثر پڑتا ہے، صاف باطن کے لئے لباس بھی پاکیزہ ہونا چاہیے، زیارت سے پہلے غسل کیا جائے، زیادہ صلوات بھیجنا، اپنے وقار اورسنجیدگی کو برقرار رکھنا کہ جو چیز انسان کی شخصیت کے لئے نامناسب ہے اور اسے زیب نہیں دیتی اس کو نہ لے اور ایسے ہنسی مزاق سے پرہیز کرے جو زائر کی شان کے خلاف اور اس کی سنجیدگی کے زوال کا باعث ہے، اور حرام کو دیکھنے سے پرہیز کرنا، ضرورتمند اور ضعیف لوگوں کی راستے میں مدد کرنا، تقیہ اور اتحاد کا خیال رکھنا، بحث و مجادلہ سے پرہیز کرنا۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
1 + 15 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 91