خلاصہ: اللہ تعالی کے سب کام حکمت پر مبنی ہیں اور نیز اللہ تعالی نے جس شخص پر جو ذمہ داری عائد کی ہے، وہ ذمہ داری اس کی طاقت کے مطابق ہے اور اسی کے مطابق اس کو اجر یا سزا دی جائے گی۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
عدل کی دو وجوہات ہوسکتی ہیں:
۱۔ حکیمانہ کام کرنا۔
۲۔ لوگوں کے حقوق کا خیال رکھنا۔
۱۔ حکیمانہ کام کرنا: مذکورہ بالا دو وجوہات کی بنیاد پر، اللہ کے عدل کا تقاضا، سب لوگوں کو یا سب چیزوں کو برابر قرار دینا نہیں ہے۔ مثلاً عادل استاد وہ نہیں ہے جو محنت کرنے والے اور محنت نہ کرنے والے سب شاگردوں کو برابر طور پر شاباش دے یا ڈانٹے، بلکہ عادل استاد وہ ہے جو ہر شاگرد کو اس کے حق اور صلاحیت کے مطابق شاباش دے یا ڈانٹے۔
اسی طرح اللہ تعالیٰ کی حکمت اور عدل کا تقاضا یہ نہیں ہے کہ سب مخلوقات کو برابر پیدا کرے، بلکہ پروردگار کی حکمت کا تقاضا یہ ہے کہ کائنات کو اس طرح پیدا کرے کہ کائنات میں زیادہ سے زیادہ خیر اور کمال آسکے اور مختلف مخلوقات کہ جن کے اعضاء و جوارح مختلف ہیں، ان کو ایسے خلق کرے کہ جو ان کی خلقت کے آخری مقصد (انتہائی کمال) کے مطابق ہو۔
۲۔ لوگوں کے حقوق کا خیال رکھنا: اللہ تعالیٰ کی حکمت اور عدل کا تقاضا یہ ہے کہ ہر انسان کو اس کی طاقت کے مطابق ذمہ داری سونپے اور انسان جو اعمال انجام دیتا ہے اس کے مطابق اسے اجر یا سزا دے۔سورہ بقرہ کی آیت 286میں ارشاد الٰہی ہے: " يُكَلِّفُ اللَّهُ نَفْسًا إِلَّا وُسْعَهَا "، " اللہ کسی نفس کو اس کی وسعت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتا"۔ [ترجمہ آیت از: علامہ ذیشان حیدر جوادی اعلی اللہ مقامہ]
لہذا عدل الٰہی کی دوسری وجہ یعنی لوگوں کے حقوق کا خیال رکھنا، اس بنیاد پر ہے کہ اللہ، آدمی کی طاقت اور اختیاری کوشش کے مطابق اس کے بارے میں فیصلہ کرے اور اسے اپنے حق (اجر یا سزا) تک پہنچائے۔
اس سلسلہ میں دو آیات توجہ طلب ہیں:
سورہ یونس کی آیت 54 میں بیان ہورہا ہے کہ گنہگار لوگ عدل کی بناء پر سزا پائیں گے: "وَقُضِيَ بَيْنَهُم بِالْقِسْطِ وَهُمْ لَا يُظْلَمُونَ"، "ان کے درمیان انصاف کے ساتھ فیصلہ کردیا جائے گا اور ان پر کسی طرح کا ظلم نہ کیا جائے گا"۔
اور سورہ یس کی آیت 54 میں بیان کیا جارہا ہے کہ آخرکار اللہ کی عدالت کی بنیاد پر، نیک لوگ اجر پائیں گے اور گنہگار لوگ اپنے اعمال کی سزا پائیں گے: "فَالْيَوْمَ لَا تُظْلَمُ نَفْسٌ شَيْئًا وَلَا تُجْزَوْنَ إِلَّا مَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ"، "پھر آج کے دن کسی نفس پر کسی طرح کا ظلم نہیں کیا جائے گا اور تم کو صرف ویسا ہی بدلہ دیا جائے گا جیسے اعمال تم کررہے تھے"۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
[عدل الٰهی، محمد تقی رکنی لموکی]
Add new comment