امام زمانہ(عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) اور قرآن

Sun, 04/16/2017 - 11:16

خلاصہ: اس مضمون میں ان بعض آیات کو پیش کیا گیا ہے جو امام زمانہ(عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) سے متعلق ہیں۔

امام زمانہ(عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) اور قرآن

بسم اللہ الرحمن  الرحیم

قرآن میں بہت سی ایسی آیتیں ہیں جو امام زمانہ(عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) سے متعلق ہیں لیکن دوسرے کئی مباحث کی طرح قرآن مجید میں امام زمانہ(عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) سے مرتبط واقعات کے بارے میں جزئیات موجود نہیں ہیں بلکہ اس میں کلی طور پر ان مطالب کو بیان کیا گیا ہے، مثال کے طور پر عادل حکومت کا قائم ہونا، زمین پرنیک لوگوں کی کامیابی، حق کا باطل پر غلبہ پانا، معصومین(علیہم السلام) کی احادیث کے ذریعہ یہ ثابت ہیں کہ ان آیات کے کامل طور پر مصداق امام(زمانہ عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) کی ذات مبارک ہیں۔

وہ آیات جو امام ز مانہ(عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) سے متعلق ہیں، ان میں سے بعض یہ ہیں:
سورہ قصص کی پانچویں آیت جس میں خداوند عالم نیک لوگوں کی کامیابی کے بارے میں ارشاد فرمارہا ہیں: «وَنُرِیدُ أَن نَّمُنَّ عَلَی الَّذِینَ اسْتُضْعِفُوا فِی الْأَرْضِ وَنَجْعَلَهُمْ أَئِمَّةً وَنَجْعَلَهُمُ الْوَارِثِینَ[قصص/ ۵] اور ہم یہ چاہتے ہیں کہ جن لوگوں کو زمین میں کمزور بنادیا گیا ہے ان پر احسان کریں اور انہیں لوگوں کا پیشوا بنائیں اور زمین کا وارث قرار دیدیں»۔
اگر چہ کہ یہ آیت بنی اسرائیل کے بارے میں ہے، لیکن لفظ «نرید ...» اشارہ ہے، خدا کے ایسے ارادہ کی طرف جس میں استمرار پایا جاتا ہے اور اس آیت کا پیغام یہ ہیں کہ خدا کی سنت اس بات پر قائم ہے کہ  ایک دن کمزور لوگوں کو کامیابی حاصل ہوکر رہیگی اور حق، باطل پر غلبہ پاکر رہیگا اور آخر کار زمین پر ان لوگوں کی حکومت قائم ہوکر رہیگی، اس آیت کی تفسیر میں امام زین العابدین(علیہ السلام)، امام علی(علیہ السلام) سے نقل کررہے ہیں: «َهُمْ آلُ مُحَمَّدٍ يَبْعَثُ اللَّهُ مَهْدِيَّهُمْ بَعْدَ جَهْدِهِمْ فَيُعِزُّهُمْ وَ يُذِلُّ عَدُوَّهُمْ؛ وہ لوگ آل ‏محمد(صلی اللہ علیہ وآ لہ و سلم) ہیں، اللہ ان لوگوں کی کوشش کے بعد انکی ھدایت کرنے والے کو مبعوث کریگا اور ان کو عزت بخشیگا اور انکے دشمنوں کو ذلیل کریگا»۔[۱]

دوسری جگہ پرخداوند عالم زمین پر نیک لوگوں کی کامیابی کے بارے میں ارشاد فرمارہا ہےکہ: «وَلَقَدْ کتَبْنَا فِی الزَّبُورِ مِن بَعْدِ الذِّکرِ أَنَّ الْأَرْضَ یَرِثُهَا عِبَادِیَ الصَّالِحُونَ[انبیاء/ ۱۰۵] اور ہم نے ذکر کے بعد زبور میں بھی لکھ دیا ہے کہ ہماری زمین کے وارث ہمارے نیک بندے ہی ہوں گے»۔ اس آیت کی تفسیر  میں امام محمد باقر (علیہ السلام) نے فرمایا ہے ‏کہ اس سے مراد  امام زمانہ(عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) کی ذات ہے۔[۲]

ایک اور جگہ پر خداوندعالم حقیقی اور باایمان مسلمانوں کو خلافت اور کامل امنیت کا وعدہ دی رہا ہے: «وَعَدَ اللَّهُ الَّذِینَ آمَنُوا مِنکمْ وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَیَسْتَخْلِفَنَّهُم فِی الْأَرْضِ کمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِینَ مِن قَبْلِهِمْ وَلَیُمَکنَنَّ لَهُمْ دِینَهُمُ الَّذِی ارْتَضَی لَهُمْ وَلَیُبَدِّلَنَّهُم مِّن بَعْدِ خَوْفِهِمْ أَمْنًا یَعْبُدُونَنِی لَا یُشْرِکونَ بِی شَیْئًا وَمَن کفَرَ بَعْدَ ذَلِک فَأُوْلَئِک هُمُ الْفَاسِقُون[نور / ۵۵] اللہ نے تم میں سے صاحبان ایمان و عمل صالح انجام دینے والوں سے وعدہ کیا ہے کہ انہیں روئے زمین میں اسی طرح اپنا خلیفہ بنائے گا جس طرح پہلے والوں کو بنایا ہے اور ان کے لئے اس دین کو غالب بنائےگا جسے ان کے لئے پسندیدہ قرار دیا ہے اور ان کے خوف کو امن سے تبدیل کردے گا کہ وہ سب صرف میری عبادت کریں گے اور کسی طرح کا شرک نہ کریں گے اور اس کے بعد بھی کوئی کافر ہوجائے تو درحقیقت وہی لوگ فاسق اور بدکردار ہیں»۔
اس آیت  کی تفسیر میں امام زین العابدین(علیہ السلام)  نے فرمایا ہے کہ یہ آیت امام زمانہ(عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) کے بارے میں ہے۔[۳]

نتیجہ: ان آیات سے اور انکے جیسی دوسری کئی آیات سے یہ نتیجہ نکلتا ہےکہ امام زمانہ(عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف)  کے ظھور کے بعد زمین پر نیک اور کمزور لوگوں کی حکومت قائم ہوگی، اور کامل طور پر امنیت بر قرار ہوگی۔

----------------------------------------------------
حوالے:
[1]۔ بحار الأنوار، محمد باقرمجلسی، المکتبه الاسلامیه، ۱۳۹۳ ق، ج ۵۱، ص ۵۴، باب ۵، الآيات المؤولة بقيام القائم(عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف)۔
[۲]۔ على بن ابراهيم‏ قمى، تفسير القمي‏, دار الكتاب‏,۱۴۰۴ ق‏، ج۲، ص۷۷۔
[۳]۔ محمد باقر بن محمد تقى‏ مجلسى، بحار الأنوار‏, دار إحياء التراث العربي‏,۱۴۰۳ ق‏، ج۵۱، ص۵۴۔

 

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
17 + 1 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 92