خلاصہ: قرآن کریم لوگوں کی ہدایت کی کتاب ہے، تو اللہ تبارک و تعالی نے لوگوں کی ہدایت کرنے کے لئے مختلف طریقے اختیار کیے ہیں، ان میں سے ایک طریقہ یہ ہے کہ مفہوم کے ساتھ مصداق بھی بیان فرمایا ہے۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
قرآن کریم کی تعلیمات میں سنت الٰہی بنیادی طور پر یہ ہے کہ پروردگار عالم نے مفہوم کی وضاحت مصداق اور نمونہ کے ساتھ کی ہے۔ قرآن نے ہرگز یہ نہیں فرمایا کہ نیکی یہ ہے اور سخاوت وہ ہے، بلکہ فرمایا ہے: سخی کون ہے اور نیک کون ہے۔ تعلیم و تربیت کا ایک اہم طریقہ کار یہی ہے کہ مصداق دکھایا جائے، اس کا نتیجہ یہ ہے کہ اس کام تک پہنچنا، انسان کے لئے زیادہ آسان ہوجاتا ہے، کیونکہ سامع سمجھ جاتا ہے کہ ایسا پہلے ہوچکا ہے، لہذا اس کمال تک پہنچنا آسان ہے۔
علمی کتب کا طریقہ کار یہ ہوتا ہے کہ ان میں مفاہیم کی وضاحت کی جاتی ہے، البتہ ان میں ایسا ہی ہونا چاہیے، لیکن قرآن کریم کیونکہ ہدایت کی کتاب ہے تو مفہوم کے ساتھ مصداق بھی بیان فرماتا ہے۔
قرآن کریم جب کوئی حقیقت دکھانا چاہتا ہے تو اسے مکمل طور پر دکھاتا ہے۔ لہذا جب قرآن مجید میں ہم مذکورہ سنت سے سامنا کرتے ہیں تو سمجھ جاتے ہیں کہ قرآن کریم نے انبیاء (علیہم السلام) کی سیرت کو اتنا زیادہ کیوں بیان فرمایا ہے؟ تا کہ مصداق بیان کرنے کے ذریعے، تمام کمالیہ حقائق دکھا دے اور ان حقائق کو پیکر دیدے۔
اس سنت الہیہ کو اگلے مضامین میں مزید کھول کر بیان کیا جائے گا تا کہ واضح ہوجائے کہ قرآن کریم نے کن مفاہیم کو کن مصادیق کی صورت میں بیان فرمایا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
[اقتباس از کتاب: سیرہ تربیتی پیامبرن، حضرت آدم علیہ السلام، محمد رضا عابدینی، ص۴۱، ۴۲]۔
Add new comment