یا لیتنا کنا معکم کہنا تو آسان ہے لیکن اے کاش ہم اپنی زندگی کا جائزہ لیتے ہوئے صحیح معنوں میں رنگ عاشورائی سے اپنے نفوس رنگ پاتے مندرجہ ذیل تحریر میں اسی بات کو مدّ نظر رکھتے ہوئے بغیر کسی حاشیہ کے احادیث کی روشنی میں عاشورائی طرز حیات کا جائزہ لیا گیا ہے۔
پیغمبر اکرم صلى الله عليه و آله:إنَّ لِقَتلِ الحُسَينِ حَرارَةً في قُلوبِ المُؤمِنينَ لاتَبرُدُ أبَدا(مستدرك الوسائل : ج ۱۰ ، ص ۳۱۸ )شہادت حسین ؑ ، در اصل وہ آگ ہے، جو مؤمنین کے دلوں میں بھڑک اٹھی ہے، جسے ہرگز کبھی خاموش نہیں کیا جاسکتا۔امام حسين علیه السّلام :اِنَّ النّاسَ عَبيدُ الدُّنْيا وَ الدِّينُ لَعْقٌ عَلى اَلْسِنَتِهِمْ (تحف العقول، ص 245 .)حقیقت تو یہ ہے کہ لوگ دنیا کے غلام بن چکے ہیں اور دین کی باتیں تو صرف زبان کا چٹخارہ بدلنے کے لئے ہیں۔امام زین العابدین عليه السلام : مَن عَمِلَ بما افتَرَضَ اللّه ُ علَيهِ فهُو مِن خَيرِ الناسِ .(منتخب میزان الحکمه :حدیث : 1204994)جو شخص پروردگار کی طرف سے اپنے اوپر واجب کی گئی چیزوں پر عمل پیرا ہو وہ بہترین انسانوں میں سے ہے۔امام حسين عليه السلام : أنا قتيل العَبرَة ، لا يذكرني مؤمن إلاّ بكى(بحارالأنوار، ج۴۴، ص۲۸۴٫)میں کشتۂ اشک ہوں، مجھے رُلا رُلا کر قتل کیا گیا ، کوئی مؤمن ایسا نہیں ہوسکتا جومجھے یادکرے اور مجھ پر آنسو نہ بہائے۔امام رضا عليه السلام: مَنْ بَكَى أَوْ أَبْكَى عَلَى مُصَابِنَا وَ لَوْ وَاحِداً كَانَ أَجْرُهُ عَلَى اللَّهِ (مستدرك الوسائل ج 10 ص 386 باب 83)ہم پر کئے گئے ظلم و ستم کو یاد کرتے ہوئے اگر کوئی شخص خود گریہ کرے یا دوسروں کو رُلائے چاہے کسی ایک ہی شخص کو ، تو اسکا ثواب خدا پر ہے۔امام حسین علیه السلام :لا اَفْلَحَ قَوْمِ اشْتَرَوْا مَرْضاةَ الْمَخْلُوقِ بِسَـخَطِ الْخـالِقِ (عوالم: ج 17، ص 234) خالق کی نافرمانی کرتے ہوئے مخلوقات کی چاپلوسی کرنے میں لگی قوم کبھی کامیابی کی منزلیں طئے نہیں کرسکتی۔امام حسین علیه السلام :الا ترون الى الحق لا يعمل به، والى الباطل لا يتناهى عنه، ليرغب المؤمن في لقاء ربه حقا حقا، فاني لا ارى الموت الا سعادة، والحياة مع الظالمين الا برما.(تحف العقول ، ص 245 ـ بحارالانوار ج 44 ص 192)کیا تم نہیں دیکھ رہے ہو کہ حق پر عمل نہیں ہورہا اور باطل سے پرہیز نہیں کیا جاتا حتی کہ مؤمن اور حق طلب انسان اس راہ میں موت اور لقائے پروردگار کی طرف راغب ہوجائے۔ پس میں اس راہ میں موت کو سعادت کے سوا کچھ نہيں سمجھتا اور ظالمین و جابرین کے ساتھ جینے کو رنج و مصیبت کے سوا کچھ نہیں سمجھتا۔امام حسین علیه السلام :من سره ان ینسا فی اجله و یزاد فی رزقه فلیصل رحمه.( بحارالانوار، ج 71 ص 91 ح5)جو چاہتا ہے کہ اسکی موت کا وقت جلدی نہ آئے اور اسکے رزق میں اضافہ ہو اسے چاہیئے کہ وہ صلہء رحم انجام دے۔
Add new comment