چکیده:اگر غصہ انسان کے قابو میں ہو تو ایک گرم اور مفید اسلحہ ہے جو صرف دشمن کے سینہ کو شگافتہ کردیتا ہے اور ضرورت کے وقت اس سے استفادہ کیا جاتا ہے اور اگر انسان غصہ کا پابند ہو تو ایسا ہے جیسا کہ مست کے ہاتھوں میں تلوار دے دی جائے اور اس سے بے پناہ نقصانات ہوں گے ۔
غصہ کو کنڑول کے لیے عقل استعمال کرنا چاہیے طاقتور عقل مسلسل کوشش سے غصہ کو کنڑول کر سکتی ہے اور غصہ پر غالب آسکتی ہے۔ لہذا غصہ سے مقابلہ کے لیے عقل کو قوی کرنا چاہیے اور اس سے تعاون حاصل کرنا چاہیے ۔
رسول خدا (ص) ارشاد فرماتے ہیں
عقل سے راستہ تلاش کرو تاکہ رہنمائی حاصل ہو اس کے احکام سے سر کشی نہ کرو ورنہ شرمندہ ہو گے[۱]
انسان عقل کے ذریعہ غصہ کے انجام پر اندازہ کر سکتا ہے اور نتائج پر غور کر کے غصہ کو کنٹرول کر سکتا ہے کیونکہ کسی کام کے انجام پر نظر رکھنے سے اس کے اطراف و جوانب کے بارے میں فکر کرنے سے انسان بہت سے خطرات سے محفوظ رہتا ہے ۔
آپ نےاس بات پر خاص زور دیا ہے :
جب کسی کام کا ارادہ کرو تو اس کے نتائج پر خوب غور کرو اگر انجام ٹھیک ہے تو اس کو انجام دو ورنہ الگ ہو جاو۔[۲]
حضرت علی علیہ السلام ارشاد فرماتے ہیں
عقل تیز تلوار کی مانند ہے اس کے ذریعہ خواہشات نفس کا مقابلہ کرو۔ [۳]
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
منابع
1۔ مستدرک ج۲ص۲۸۶
2۔ وسائل الشیعہ ج۱۱ ص۲۲۳
3۔ نہج البلاغہ فیض الاسلام ص۱۲۷۵
Add new comment